Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

اور تکرار کے ساتھ بھی ذِکر کرنا ممکن ہے۔جب ایک کَلِمہ کے ذریعے اپنے مقصود کو ادا کر سکتا ہے لیکن اس  کے باوجود دو کلمے کہتا ہے تو دوسراکلمہ فضول یعنی حاجت سے زائد ہوگااور یہ بھی مذموم ہے۔ (احیاء العلوم ، ۳/۱۴۱)لہٰذا  زبان کی حفاظت کرنے کیلئے فضول باتوں سے بچنا بے حد ضروری ہے،  ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کی ہرہر ساعت ذِکْرُ اللہ میں بسر ہوتی تھی، مگر پھر بھی وہ نیک لوگ  زبان کی کس قدر حفاظت کیا کرتے تھے ،آیئے! اس بارے میں ان  ہستیوں کے مُبارک اقوال سُنئے ، چُنانچہ

کہیں یہ فُضول  کلام نہ ہو:

٭امیر المؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ گفتگو سے بچنے کے لئے اپنے مُنہ میں کنکری رکھا کرتےاور اپنی زبان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کرتے:یہی وہ چیز ہے جومجھے ہلاکت کی جگہوں پرلے گئی ہے۔

٭ایک صحابیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہارشادفرماتے ہیں:ایک شخص مجھ سے کوئی بات کرتا ہے تو اس کا جواب دینا مجھےاتنا زیادہ مرغوب و پسندیدہ ہوتاہے جتنا ایک پیاسے شخص کو ٹھنڈاپانی بھی نہیں ہو تا لیکن میں اس خوف سے اس کا جواب نہیں دیتا کہ کہیں یہ فضول کلام نہ ہو۔ (احیاءالعلوم ،۳/ ۳۴۸)

٭حضرت سیِّدُناموسٰی بن علی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: بنی اسرائیل کے ایک راہِب (یعنی دنیاسے الگ تھلگ عبادت میں مشغول شخص) کاقول ہے کہ عورت کی زِینت شرم وحیا اورعقل مندکی زِینت خاموشی ہے۔(ایک چپ سو سکھ،ص۱۶)