Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

سے کفريہ کلمات نکال کراپنے سب سے قیمتی سرمائے ايمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے،مگر اسے  کانوں کان  خبرتک نہیں ہوتی کہ وہ مسلمان نہیں رہا اور اس  کا نکاح  بھی ٹوٹ گیا،بعض لوگ تو بڑے  ہی بے حس   ہوتے ہيں، بات بات پر خوامخواہ اس طرح تائيدطلب کرتےہيں کيوں بھئی!ٹھيک ہےنا ! میں غَلَط تو نہيں  کہہ رہا!'' کيا خيال ہے آپ کا؟''اب بات لاکھ ناقابلِ قبول ہو، مگر نہ چاہتے ہوئے بھی ہاں میں ہاں ملا کر  جھوٹ بولنے کا گناہ کرنا پڑتا ہے ، اس طر ح  فضول بولنے والے  لوگ کبھی تو گمراہی کی باتيں بلکہ مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! کفريات بک کر بھی حسبِ عادت تائيد حاصل کرتے ہيں اور اس طرح کے جملے مثلاً: ''کيوں جی ٹھيک کہہ رہا ہوں نا؟'' کہہ کراور سامنے والے سے ہاں کہلوا کر بعض اوقات اس کابھی ايمان برباد کروا ديتے ہيں؟ کيونکہ ہوش وحواس کے ساتھ کفر کی تائيدبھی کفر ہے ۔ کفریہ کلمات کے بارے میں مزید اہم معلومات کیلئےامیراہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کی مایہ ناز کتاب ”کفریہ کلمات کے بارے  میں سوال جواب “ کا مطالعہ  انتہائی مفید ہے ۔

يارَبّ ! نہ ضرورت کے سِوا کبھی کچھ بولوں

اللہ  زَباں      کا      ہو      عطا     قُفلِ   مدينہ

                                                                        (وسائلِ بخشش مرمم ، ۹۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!یاد رکھئے! فضول گفتگو ہر طرح سےقابلِ مذمت ہے۔اس بارے میں امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اس میں بے فائدہ کلام بھی شامل ہے اور وہ کلام بھی جو مفید  تو ہو لیکن حاجت سے زائد ہوکیونکہ مُفید  کام  کومختصر  گفتگو کے ذریعے بھی ذِکر کرنا ممکن ہے اور بڑھا چڑھا کر