Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

٭حضرت سیِّدُنا رُبَیع بن خَیْثَم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے 20 سال  تک دُنیاوی گفتگو نہیں کی ۔ جب صبح ہوتی تو دَوات ،کاغذ اور قلم رکھتے اور جو گفتگو بھی کرتے اسے لکھ لیتے، پھر شام کے وقت اپنے نفس کا مُحاسبہ کرتے۔ (احیاء العلوم،۳/۳۳۸)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے کہ ہمارے بُزرگانِ دین  کے نزدیک زبان کی کس قدر اہمیت  تھی  کہ یہ نیک  لوگ ہر گھڑی ذِکرودُرُود میں بسرکرنے کے باوجود بھی   فضول باتوں   سے بچنے کیلئے  مُنہ میں پتھر (Stone)رکھا کرتے تھے اورکوئی بات  کرتے تو اسے لکھ لیا کرتے  اور  شام کو  اس کے بارے میں غور وفکر  کرتے  تھے ۔فی زمانہ اس کی جھلک امیر اہلسنَّت  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  میں نظر آتی ہے، آپ   نہ صرف خود  ان بزرگوں کی تعلیمات پرعمل کرنے والے  ہیں بلکہ آپ کے فیضِ تربیت سے   لاکھوں  لوگ بھی راہِ ہدایت پر گامزن ہوچکے ہیں ۔آپ نے ہمیں  زبان کی حفاظت کے بارے میں  کئی  مَدنی اِنعامات عطا فرمائے ہیں:مثلاً مدنی انعام نمبر 29 میں فرماتے  ہیں :آج آپ نے کسی سے ایسے فُضول سوالات تو نہیں کئے جن کے ذَریعے مُسلمان عموماً جُھوٹ کے گناہ میں مبُتلا ہوجاتے ہیں ؟(مثلاً بِلاضَرورت  پوچھنا آپ کو ہمارا کھانا پسند آیا؟ وغیرہ) مدنی انعام نمبر 33 ہے: کیا آج آپ نے (گھر میں اور باہر ) کسی پر تُہمت تو نہیں لگائی؟ کسی کا نام تو نہیں بگاڑا؟ کسی سے گالی گلو چ تو نہیں کی ؟ اسی طرح  مدنی انعام نمبر 38ہے : کیا آج آپ جُھوٹ،غیبت، چُغلی ، حسد، تکبُّر اور وعدہ خِلافی سے بچنے میں کامیاب ہوئے ؟ مدنی انعام نمبر 46 ہے : کیا آج آپ نے زَبان کا قُفلِ مدینہ لگاتے ہوئے فُضول گوئی سے بچنے کی عادت ڈالنے کیلئے کچھ نہ کچھ اشارے سے اور کم اَزْ کم 4 بار لکھ کر گفتگو کی ؟

     غورکیجئے!بیان کردہ مدنی انعامات میں سے ہر ایک زبان  کی حفاظت سے مُتَعَلِّق  کتنا اہم مدنی