Book Name:Nigahon ke Hifazat kijiye

عورتوں سے پردہ کر نے  کا حکم دیا ہے اور کن عورتوں سے پردہ  نہ کرنے کی اجازت دی ہے ۔آئیے! سنتے ہیں کہ مرد کا کن کن عورتوں سے پردہ ہے چنانچہ

مرد کا کس  کس سے پردہ ہے؟

امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں:مرد کا اپنی مُمانی،چچی،تائی،بھابھی اور اپنی زوجہ کی بہن وغیرہ رشتے داروں سے پردہ ہے۔ مُنہ بولے بھائی بہن،منہ بولے ماں بیٹےاورمنہ بولے باپ بیٹی میں بھی پردہ ہے حتّٰی کہ لے پالک بچہ(جب مرد و عورت کے مُعامَلات سمجھنے لگے تو)اس سے بھی پردہ ہے البتّہ دودھ کے رشتوں میں پردہ نہیں مَثَلاً رَضاعی ماں بیٹے اور رَضاعی بھائی بہن میں پردہ نہیں۔(کربلا کا خونی منظر،ص۳۳)

زَبان اور آنکھوں کا قفلِ مدینہ                                      عطا ہو پئے مصطفٰے یاالٰہی

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۰۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نگاہوں کی حفاظت کے معامَلے میں اگر ہم اللہ والوں کی سیرت کا مطالعہ کریں تو ہمیں نصیحت کے  بہت سے مدنی پھول ملیں گے،مثلاًیہ حضرات شرعی احکام کے پابندہوتے ہیں،سرتاپا شرم و حیا کے پیکر ہوتے ہیں،دیگر اعضاء کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی حفاظت کے معاملے میں ان کا زبردست مدنی ذہن بنا ہوتا ہے،جو غیر محرم سے بات کرنا تو کجا اُس کی طرف دیکھنے سے بھی اپنے آپ کو بچاتے ہیں۔ آئیے!بطورِ ترغیب 3 ایمان افروز واقعات سُنتے ہیں اور نصیحت کے مدنی پھول چن کر اپنے دل کے مدنی گلدستے میں سجانے کی کوشش کیجئے ہم بھی نیّت کرتے ہیں کہ حکمِ شریعت پرعمل کرتے ہوئے، اِن اللہ والوں کی ادا کو اداکرتے ہوئے اپنی نظر کی حفاظت کریں گے اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ