Book Name:Nigahon ke Hifazat kijiye

اَنگوٹھوں کی طرف دیکھتا رہا۔(کتابُ الْوَرَع، موسُوعَہ اِبْنِ اَبِی الدُّنیا ،۱/۲۰۵)

نَرسوں کی وجہ سے آنکھیں بند کرلیتے

مختلف اسلامی بھائیوں کا بیان ہے کہ ہم جب حاجی زم زم رضا عطاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو اَسپتال لے کر جاتے تو وہ اکثر اپنی آنکھیں بند کر لیا کرتے تھے اور اِس کی وَضاحت کچھ یوں فرماتے کہ اَسپتال میں نرسیں وغیرہ ہوتی ہیں میں ڈرتا ہوں کہیں ایسا نہ ہوکہ ان پر نگاہ پڑے اور اسی حالت میں میری رُوح پرواز کرجائے۔  رکنِ شوریٰ حاجی ابو رضا محمد علی عطاری کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں اَسپتال میں ان کی عِیادت کے لئے موجود تھا ،اِس دَوران میں نے دیکھاکہ یہ بار بار آنکھیں بند کررہے ہیں۔میں سمجھا شاید ان کو نیند آرہی ہے ،چنانچِہ میں نے اجازت چاہی کہ آپ سوجائیے میں چلتا ہوں ، تو فرمایا :آپ تشریف رکھئے ، مجھے نیند نہیں آرہی بلکہ نرسوں کے سامنے آنے کے اندیشے پر آنکھیں بند کرلیتا ہوں تاکہ ان پر نگاہ نہ پڑے ۔(محبوب عطار کی122حکایات،ص۵۲)

بولوں نہ فضول اور رہیں نیچی نگاہیں                                                                                                                                   آنکھوں کا زباں کا دے خدا قُفلِ مدینہ

(وسائل بخشش مرمم،ص۹۵)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سنا آپ نے اللہ والے نگاہوں کی حفاظت کے معاملے میں کس قدر حساس طبیعت والے ہوتے ہیں،جو طاقت ہونے کے باوجود بھی غیر عورتوں کو دیکھنے سے اپنے آپ کو بچانے کی ہر ممکن کوشش فرماتے ہیں،انہیں اس بات کا کامل یقین ہوتا ہے کہ کوئی دیکھے نہ دیکھے اللہ پاک تو دیکھ رہا ہے۔اے کاش!نگاہوں کی حفاظت کا یہ مدنی جذبہ ہمیں بھی نصیب ہوجائے اور ہم بھی آنکھوں کا قفلِ مدینہ لگانے والے بن جائیں۔

آنکھوں کی حفاظت پر استقامت پانے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم وقتاً فوقتاً اپنا محاسبہ کرتے رہیں، مثلاً اپنے آپ سے یوں مخاطب ہوکر فکر ِ مدینہ کریں کہ اے بندے!تجھے اللہ پاک نے