Book Name:Nigahon ke Hifazat kijiye

فرمایا:’’تم راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔‘‘ صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعین نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! راستوں میں بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں، ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ارشاد فرمایا:اگر راستوں میں بیٹھے بغیر تمہیں کوئی چارہ نہیں تو راستے کا حق ادا کرو۔صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعین نے عرض کی: راستے کا حق کیا ہے؟ ارشاد فرمایا:نظر نیچی رکھنا، تکلیف دہ چیز کو دُور کرنا۔سلام کا جواب دینا،نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا۔( بخاری،کتاب المظالم والغصب،باب افنیۃ الدوروالجلوس فیہا والجلوس علی الصعدات،۲/۱۳۲،الحدیث:۲۴۶۵)

فرمایا:تم ضرور اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو گے اور اپنے چہرے سیدھے رکھو گے یا پھر اللہ پاک تمہاری شکلیں بگاڑ دے گا۔(معجم کبیر،۸/۲۰۸، حدیث:۷۸۴۰)

فرماىا:اىک نظر کے بعددوسرى نظر نہ کرو(ىعنى اگر اچانک بِلاارادہ کسى عورت پر نظر پڑى تو فوراً نظر ہٹا لے اور دوبارہ نظر نہ کرے)کہ پہلى نظرجائز اور دوسرى ناجائز ہے۔( ابو داود،کتاب النکاح، باب ما یؤمر به من غض البصر، ۳۵۸/۲، حدیث:۲۱۴۹ملتقطاً)

ہر گھڑی شرم و حیا سے بس رہے نیچی نظر                              پیکر شرم و حیا بن کر رہوں آقا مُدام

(وسائل بخشش مرمم،ص۲۴۶)

پہلی نظر سے کیا مراد ہے؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ تیسری حدیث پاک کو بعض نادان غلط پیرائے میں بیان کرتے ہوئے مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کچھ اس طرح کہتے سنائی دیتے ہىں کہ ”پہلى نظر مُعاف ہے“، لہٰذا وہ اپنی نظر ہٹاتے ہی نہیں اور مسلسل بدنِگاہی کرتے رہتے ہیں۔حالانکہ مُعاف تو وہ پہلی نظر ہے جو عَورت پر بے اختیار پڑ گئی اور فوراً ہٹالی،جان بوجھ کر ڈالی جانے والی پہلی نظر بھی حَرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔جیسا کہحکیم الاُمَّت حضرت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شَرْح میں