Book Name:Maraz Se Qabr Tak

ہمارے پاس  کسی کی عیادت کیلئے وقت نہیں،حالانکہ  مریض کے گھرجاکر عیادت کرنا، اس کی دلجوئی کیلئے اس کےپاس بیٹھنا، اس کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے توبہ واستغفارکی ترغیب  دلانا اور اس کی صحت کیلئے دعا کرنا باعثِ اجروثواب ہے ۔

تُو سارے مریضوں کو اللہ شفا دیدے    اچھا ہے فقط وہ جو بیمارِ مدینہ ہے

افسوس مرض بڑھتا جاتا ہے گناہوں کا     دے دیجے شفا عرض اے سرکار مدینہ ہے

(وسائل  بخشش مرمم ،۴۹۲،۴۹۴)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!دینِ اسلام نے ہمیں حُسنِ اخلاق  کا درس دیتے ہوئے مریض کی دِلجوئی اوراس کی غمخواری کیلئے اس کی عیادت کا  حکم دیا ہے اور اس کے آداب  بھی سکھائے ہیں۔مریض کی تیمارداری (یعنی عِیادت) سےاس کی تکلیف کم تو نہیں ہوتی مگراس کادل ضرورخوش ہو جاتاہے ۔ لہٰذاہمیں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ اسپتالوں میں،گھروں میں موجودمریضوں کی عیادت کیلئےبھی جانا چاہئےکہ بعض اوقات اسپتالوں میں ایسےدُکھیارے مریض بھی ہوتے ہیں جن کی خبر لینے  والا  کوئی نہیں   ہوتا اوروہ بے چارے حسرت بھری نگاہوں  سے دوسروں کو دیکھتے ہیں اورزبانِ حال سے گویا یہ کہہ رہے ہوتے ہیں  ،اے  کاش!کوئی ہماری عیادت کیلئے بھی آتا اور ہمارا حال دریافت کرتا ۔ کاش! کوئی ہمارے ساتھ  بھی ہمدردی سے پیش آتا۔ کاش کوئی ہماری صحتیابی کیلئے بھی دعائیں کرتا ۔ ایسےموقع پریا جب بھی وقت ملے تو اچھی اچھی نیّتوں کےساتھ ایک دن  مقرر (Fixed) کرکے ان مریضوں کی عیادت بھی کرنی چاہئے کہ اس سے مدنی انعام  نمبر 53 پر بھی عمل ہوجائے گا کہ "کیا آپ نے اس ہفتے کم از کم ایک مریض یادُکھیارے کے گھر یا اسپتال جاکر سنّت کے مطابق غمخواری کی؟اور  اس