Book Name:Maraz Se Qabr Tak

حکیمُ الامت مفتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:

٭زُکام بیماری نہیں ہے بلکہ دماغی بیماریوں کاعلاج  ہے ۔اس سے بہت (سے)مرض دفع ہوجاتے ہیں۔زُکام والے کو دِیوانگی و جنون نہیں ہوتا٭ جسے کبھی خارش ہواُ سے جُذّام و کوڑ ھ  نہیں ہوتا،زکام و خارِش میں ربّ تعالیٰ کی بہت حکمتیں ہیں۔(مراۃ المناجیح،۶/۳۹۵)

فقیہِ ملّت حضرت مفتی جلالُ الدِّین امجدی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیماریوں کے فوائد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:  ’’بیماری سے بظاہر تکلیف پہنچتی ہے لیکن حقیقت میں وہ بہت بڑی نعمت ہے جس سے مومن کو اَبَدی راحت وآرام کا بہت بڑا  ذخیرہ  ہاتھ آتا ہے۔اس لئے کہ یہ ظاہری بیماری حقیقت میں روحانی بیماریوں  کاایک  بڑا زبردست علاج ہے بشرطیکہ آدمی مومن ہو  اور سخت سے سخت بیماری میں صبر وشکر سے کام لے،اگر صبر نہ کرے بلکہ جزع فزع (رونا پیٹنا )کرے تو بیماری سے کوئی معنوی(حقیقی) فائدہ نہ پہنچے گا یعنی ثواب سے محروم رہے گا۔ (انوار الحدیث ،ص۱۹۷)

صبر کاپھل میٹھا ہوتا ہے

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یادرکھئے! جب   کوئی  بیماری یا تکلیف  آئےتو بے صبری اور شکوہ شکایت کرنے ،چیخنے چلاّنے اورہر ایک کو بتانے سے مرض تونہیں جاتا بلکہ بذریعہ صبر ملنے والا اجرِ عظیم ضائع ہوجاتا ہے، لہٰذا بیماری میں صبرکادامن  ہرگز نہیں چھوڑنا چاہئے  اور یوں اپنا ذہن بنائیے کہ

اور یوں اپنا ذہن بنائیے کہ  وقت ایک جیسا نہیں رہتا   انسان کی ہمیشہ ایک جیسی حالت نہیں رہتی۔ اگر کوئی بیمارہوتا  ہے تو جلد صحت یاب  بھی ہوجاتا ہے ،کبھی کوئی غم  پہنچتا ہے تو اس کے بعد کئی  خُوشیاں    بھی نصیب  ہوتی ہیں،تنگدستی کے بعد خوشحالی بھی اس کا مقدر بنتی ہے لیکن مسلمان کو ہر حال    میں صبروشکر کے ساتھ رِضائے الٰہی  پر راضی رہتے ہوئے