Book Name:Maraz Se Qabr Tak

ہے کہ قبر گہری  کھودی جائے،قبرکی لمبائی  میّت کے قد کے برابر ہو اور چوڑائی آدھے قد کے اور گہرائی نصف قد کے اور بہتر یہ کہ گہرائی بھی قد برابر ہو اور متوسط درجہ یہ کہ سینہ تک ہو۔ (ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن الميت، ج۳، ص۱۶۴) ٭قبردوقسم  کی ہوتی ہیں،(1) لحدکہ قبر کھود کر اس میں قبلہ کی طرف میّت کے رکھنے کی جگہ کھودیں اور(2) صندوق جوعموماً رائج ہے، لحد سنت ہے اگر زمین اس قابل ہو تو یہی کریں اور نرم زمین ہو تو صندوق میں حرج نہیں۔(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون في الجنائز، الفصل السادس، ج۱، ص۱۶۵) ٭قبر کےاندرچٹائی وغيرہ بچھاناناجائزہےکہ بے سبب مال ضائع کرنا ہے۔ (ردالمختار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج۳، ص۱۶۴) ٭ میّت کو کسی لکڑی کے صندوق میں رکھ کر دفن کرنا  مکروہ ہے،مگر جب ضرورت ہو مثلاً زمین بہت تر ہے تو حرج نہیں۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون في الجنائز، الفصل السادس، ج۱، ص۱۶۶.و الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج۳، ص۱۶۵، وغيرہما) ٭اگر تابوت میں رکھ کردفن کریں تو سُنَّت یہ ہے کہ اس میں مٹی بچھا دیں اور دائیں بائیں  کچی اینٹیں لگادیں اور اوپرمٹی کی لپائی کر دیں تاکہ اندر کا حصّہ لحد کی طرح ہو جائے اور لوہے کا تابوت مکروہ ہے اور قبر کی زمین نم ہو تو مٹی بچھا دینا سنّت ہے۔ (ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن الميت، ج۳، ص۱۶۵) ٭قبر کےاس حصہ جومیّت کےقریب ہے، پکی اينٹ لگانا مکروہ ہے کہ اینٹ آگ سے پکتی ہے۔(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون في الجنائز،  الفصل السادس ، ج۱، ص۱۶۶ ،وغيرہ) ٭ممکن ہوتو اندرونی تختوں پریسین  شریف،سورۂ مُلک اور دُرُودِ تاج پڑھ کردم کردیا جائے ۔ (مدنی وصیت نامہ ،ص۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد