Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

کے آثار لئے چَلا گیا۔ حضرت سیِّدَتُنا رابِعہ بَصْرِیَّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا نے اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھایااو ر عَرْض کی:اے میرے آقا و مولیٰ! یہ شخص تیری بارگاہ میں ایک گھڑی کھڑا ہوا تو تُو نے اِسے قبول کر لیا اور میں کب سے تیری بارگاہ میں کھڑی ہوں، توکیا تُو نے مجھے بھی قَبول فرما لِیا ہے؟اچانک آپ نے دِل کے کانوں سے یہ آواز سُنی:اے رابِعہ!ہم نے اُسے تیری ہی وَجَہ سے قَبول کِیا اور تیری ہی وَجہ سے اپنا قُرْب عطا فرمایا ہے۔(الروض الفائق،ص ۱۵۹ ملخصاً)

مَحَبَّت میں اپنی گُما یااِلٰہی                        نہ پاؤں میں اپنا پَتا یااِلٰہی

رہُوں مَسْت و بے خُود میں تیری وِلا میں        پِلا جام ایسا پِلا یااِلٰہی

مِرے دِل سے دُنیا کی چاہت مِٹا کر               کر اُلْفَت میں اپنی فَنا یااِلٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۰۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے کہ اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کے قُرب کی کیسی کیسی بَرَکتیں ظاہِر ہوتی ہیں کہ اِن کے دَر پر آنے والا کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹایا جاتا بلکہ اپنے خالی دَامَن کو گوہرِ مُراد سے بھرلیتا اور خُوب خُوب بَرَکتیں پاتا ہے حتّٰی کہ اگرکوئی چور بھی اِن کی بارگاہ میں آجائے اور اِن کی صُحْبَتِ نایاب کی نعمت پانے میں کامیاب ہوجائےتو پھر وہ چور،چور نہیں رہتا بلکہ ربّ کریم اُس گناہگار و بَدکِرْدار کو بھی اِن مَقبول بندوں کی نِگاہِ وِلایَت،دِل کی گہرائیوں سے نِکلی ہوئی پُرتاثیر دُعاؤں اور پاکیزہ صُحْبَت کی بَدولَت اُس کے زَنگ آلُود باطِن کو چَمکا کر اُسے گُناہوں پر نَدامَت،نَماز،تَقْویٰ و پرہیزگاری، سچّی تَوْبہ اور نیکیوں کی تَوْفِیْق،فِکْرِآخِرت جیسی شاندار نعمتوں سے سَرْفَراز فرما کر بَخْشش و مَغْفِرت  کی سَنْد  عطا فرماتا ہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اَدَب کا دامَن تَھامے اُن سے دُنیاوِی اَغراض و مَقَاصِد کے بجائے سَلامَتیِ اِیمان،رِضائے اِلٰہی کے حُصول،زِیارَتِ حَرَمَیْن شَرِیْفَیْن،نیکیوں پر اِستِقامت،