Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

گُلاب کے پھول یااژدہوں کے منہ!

اعلیٰ حضرت،اِمام اَہلسُنّت مَولانا شاہ اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت مِیاں(سِراجُ الْعارِفِیْن حضرت سَیِّد ابُوالحسن اَحمد نُوری)صاحِب قِبْلَہ قُدِّسَ سِرُّہٗ کو فرماتے سُنا:ایک جگہ کوئی قَبْر کُھل گئی اور مُردہ نظر آنے لگا۔دیکھا کہ گُلاب کی دو(2)شاخیں اُس کے بدن سے لپٹی ہیں اور گُلاب (Rose) کے دو پُھول اُس کے نَتْھنو ں پر رکھے ہیں۔ اُس کے عزیزوں نے اِس خیال سے کہ یہاں قَبْر پانی کے صَدْمہ سے کُھل گئی، دُو سری جگہ قَبْر کھود کر اُس میں رکھا، اب جو دیکھا تو دو(2) اَژدَہے(یعنی دو بَہُت بڑے سانپ)اُس کے بدن سے لپٹے اپنے پھَنوں سے اُس کا مُنْہ بھمبھوڑ(یعنی نوچ)رہے ہیں،حَیْران ہوئے۔ کسی صاحِبِ دِل سے یہ واقِعہ بَیان کِیا،اُنہوں نے فرمایا:وہاں بھی یہ اَژدھے ہی تھے مگر ایک ولیُّ اللہ کے مَزار کا قُرب تھا ،اُس کی بَرَکت سے وہ عذاب”رَحمت“ ہوگیا تھا،وہ اَژدھے دَرَخْتِ گُل کی شکل ہوگئے تھے اوراُن کے پھَن گُلاب کے پُھول۔اِس(مَیِّت) کی خَیْرِیَّت چاہو تو وہیں لے جاکر دَفن کرو۔ وَہیں لے جاکر رکھا پھر وہی دَرَخْتِ گُل تھے اور وُہی گُلاب کے پُھول۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت، ص٢٧٠)

کرم ہو واسِطہ کُل اَوْلِیا کا

مِرا اِیماں پہ مَوْلیٰ خاتِمَہ ہو

(وسائلِ بخشش،مُرمّم،ص۳۱۶)

مَجْلسِ عُشْر واَطراف گاؤں

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کا قُرب مِل جانا کس قَدَر باعِثِ بَرَکت ہے کہ اللہ پاک نے اپنےایک وَلِیِ کامِل کا قُرب پالینے والے گناہگار و بَدکِردار   شخص سے عذابِ قَبْر کو دُور فرماکر اپنی رَحمت سے اُس کے عذاب کو رَحمت سے تبدیل فرمادیا۔ اگرہم بھی اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کا قُرب پانے کے طَلَبْگار ہیں تو دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے