Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

بے موسم کا پھل

حضرت(سَیِّدُنا) زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلام کو خُداوَندِ قُدُّوْس نے نُبُوَّت کے شَرَف سے نَوازا تھا مگر اُن کی کوئی اَوْلاد نہیں تھی اور وہ بالکل ضَعِیْف(کمزور) ہوچکے تھے۔ بَرسوں سے اُن کے دِل میں فَرْزَنْد(بیٹے) کی تَمَنَّا مُوْجْزَن(مَوْج ۔زَن(موجیں ماررہی)تھی اور بارہا اُنہوں نے گِڑگِڑا کر خُداسے اَوْلادِ نَرِیْنَہ کے لئے دُعا بھی مانگی تھی، مگر خُداکی شانِ بے نِیازی کہ باوُجود اِس کے اب تک اُن کو کوئی فَرْزَنْد(Son) نہیں مِلا۔جب اُنہوں نے حضرت مَرْیَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کی محراب میں یہ کرامت دیکھی کہ اِس جگہ بے موسم کا پھل آتا ہے تو اُس وَقْت اُن کے دل میں یہ خیال آیا کہ میری عُمْر اب اِتنی ضَعِیْفِی(بُڑھاپے) کی ہوچکی ہے کہ اَوْلاد کے پھل کا موسم خَتْم ہوچُکا ہے۔مگر وہ اللہکریم جو حضرت مَرْیَم(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ) کے محراب میں بے موسم کے پھل عطا فرماتا ہے وہ قادِر ہے کہ مجھے بھی بے موسم کی اَوْلاد کا پھل عطا فرمادے،چُنانچہ آپ (عَلَیْہِ السَّلَام)نے محرابِمَرْیَم میں دُعا مانگی،آپ(عَلَیْہِ السَّلَام )کی دُعا مَقبول ہو گئی اور اللہ پاک نے بُڑھاپے میں آپ (عَلَیْہِ السَّلَام )کو ایک فَرْزَنْد عطا فرمایا جن کا نام خُود خُدا نے”یحییٰ“رکھا اور اللہ کریم نے اُن کو نُبُوَّت کا شَرَف بھی عطا فرمایا۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن،ص۶۶بتغیر)اِس واقِعے کامَضمون پارہ 3 سُورۂ آلِ عِمْرَان کی آیت نمبر 37 تا41میں مَوجُود ہے۔

اَصحابِ کَہْفرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی کرامات

اَصحابِ کَہْف(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم)نبی نہیں بلکہ بَنِی اِسرائیل کے وَلی ہیں۔اُن کی کرامت یہ بَیان ہوئی کہ غار میں تین سو نو(309) برس سوتے رہے ۔ اِتنا عَرْصَہ بے غذا سونا اور فنا نہ ہونا کرامت ہے ۔(چُنانچہ پارہ15سورۂ کَہْف کی آیت نمبر18میں ربِّ کریم اِرْشاد فرماتا ہے:)

وَ تَحْسَبُهُمْ اَیْقَاظًا وَّ هُمْ رُقُوْدٌ ﳓ وَّ نُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْیَمِیْنِ وَ ذَاتَ الشِّمَالِ ﳓ وَ كَلْبُهُمْ

تَرجَمۂ کنزُ الایمان:اورتم اُنھیں جاگتا سمجھو اور وہ سوتے ہیں اور ہم