Book Name:Auliya-e-Kiram Ke Barkatain

غَیْبِی خَبَر دیتے ہوئے فرمایا:زُبَیْدہ خاتون جنّت دیکھ کر نہیں آئی تھی  جبکہ تم تو جنّت کا نَظارہ کرکے آرہے ہو۔یہ سُن کر ہارون رشید کی آنکھیں اَشْک بار ہوگئیں،عَرْض کی:حُضور!سَلْطَنَت دے کر قِیْمَت چُکانے کے لئے تیّار ہوں!بس جنّت کا پَروانہ عطا کردیجئے! حضرت سَیِّدُنابہلول دانا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےفرمایا:میں تیری سَلْطَنَت کا کِیا کروں گا،سَلْطَنَت کے لئے تو میری ٹھوکروں میں بھی جگہ نہیں،جا اپنی سَلْطَنَت بھی لے جا اور جنّت کا پَروانہ بھی رکھ لے۔(زلف و زنجیر، ص۲۵۱ تا۲۶۰ملخصاً)

تَختِ سِکَنْدَرِی پر وہ تُھوکتے نہیں ہیں         بِسْتَر لگا ہُوا ہے جِن کا تِری گَلی میں

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا  بہلول دانا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا مقامِ وِلایَت بارگاہِ خُداوَنْدِی میں کس قَدَر بُلند و بالا تھا!آپ چاہتے تو اپنے لئے ڈھیر سارا خَزانہ اِکٹّھا کرلیتے اور عَیش و راحت کی زندگی گزارتے مگر قُربان جائیے کہ بااِختِیار ہونے کے باوُجود آپ نے اپنے لئے کچھ بھی باقی نہ رکھا البتَّہ جسے چاہتے اُسے ربِّ کریم کی جنّت میں مَوجُود عالیشان جنّتی مَحَلَّات میں سے جنّتی مَحل عطا فرمادیا کرتے تھے۔بَیان  کَردَہ حِکایت سے یہ بھی معلوم ہُوا کہ اللہ کریم  کے ولیوں کو اللہ پاک  کی عطا سے عِلْمِ غَیْب حاصِل ہوتا ہے چُنانچہ ہارون رشید نے جب حضرت سَیِّدُنا بہلول دانا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے جنّتی مَحل کی قِیْمَت بڑھانے کی وجہ دَرْیافْت کی تو حضرت سَیِّدُنا  بہلول دانا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُسے غَیْب کی خَبَر دیتے ہوئے اِرْشاد فرمایا کہ”زُبَیْدہ خاتون جنّت دیکھ کر نہیں آئی تھی  جبکہ تم تو جنّت کا نظارہ کرکے آرہے ہو۔“اِس حکایت میں ایک مَدَنی پُھول یہ بھی ہے کہ وَلِی ہونے کے لیے تَشْہِیْر و  اِشتِہار،نُمایاں جُبّہ و دَسْتار اور عقیدت مَندوں کی لمبی قِطار ہونا ضَروری نہیں، جن سے اُن کی وِلایت کی پہچان اور شہرت ہو بلکہ عام بندوں میں بھی وَلِیُّ اللہ ہوتے ہیں لہٰذا ہمیں ہر نیک بندے کا ادب واِحْتِرام کرنا چاہیےکہ نہ جانے  کون گُدْڑِی کا لَعْل(یعنی چُھپاوَلی)ہو چُنانچہ

سَرْوَرِ عالَم،نُورِمُجَسَّمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:اَہْلِ جنّت گَرد آلُود چہرے، بِکھرے