Book Name:Husn e Mustafa ﷺ

چشم ِمبارک

                آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مُبارک آنکھیں بڑی اور قُدر تِ الٰہی سے سُرمَگِیں(سُرمہ والی)اور پلکیں دَراز تھیں، آنکھوں کی سفیدی میں باریک سُرخ ڈور ے تھے(سیرتِ رسول عربی ،ص۲۵۱)۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَجس  شخص پران  مُبارک  آنکھوں  سے نظر فرما دیتے تو اس کے  سوئے نصیب جگا دیا کرتے تھے ۔ چنانچہ

جب آگئی  ہیں جوشِ رحمت  پہ ان  کی آنکھیں 

حضرت  سَیِّدُنا شیبہ بن عثمانرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے ایمان لانےکا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں  کہ جب نبیِ کریم (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)غزوہ حُنَیْن میں شریک ہوئے تو مجھے خیال آیا کہ میرے والد اور چچا کو حضرت علی اور  حضرت حمزہ  (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما ) نے قتل  کردیا  تھا ، کیوں نہ آج میں ان سے بدلہ لیتے ہوئے،ان کےنبی(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کوشہید کردوں، اس ارادے سے میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قریب ہوا اور میں  حملہ کرنے ہی والا تھا کہ آگ  کا  شعلہ(Flame)بجلی کی طرح میری طرف بڑھا  ،جس سے خوف زدہ ہوکر میں پیچھے کی طرف بھاگا، اتنے میں رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نَظرِ کرم  مجھ  پر پڑگئی اورفرمایا :اے شیبہ! پھرحضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےاپنا دستِ قدرت میرے سینہ پر رکھا تواللہعَزَّ  وَجَلَّ نے شیطان کو میرے دل سے نکال دیا اور میں نے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ اقدس  کی طرف نظر اٹھائی  تو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے اپنی سماعت و بصارت سے بھی زیادہ محبوب لگنے لگے۔ (دلائل النبوۃ   لابی نعیم ، ۱/۱۱۲،رقم: ۱۴۴)       

جس  طرف   اُٹھ  گئی  دَم   میں  دَم  آ گیا

اُس  نگاہِ  عنایت   پہ  لاکھوں  سلام

حُسن و جمالِ مصطفیٰ مرحبا صد مرحبا