Book Name:Husn e Mustafa ﷺ

مرحبا      مُختار کی آمد مرحبا   مُختار کی آمد مرحبا

مرحبا یا مصطفی        مرحبا یا مصطفی        مرحبا یا مصطفی        مرحبا یا مصطفی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حُسن ِ بےمثال کےپیکر!

 مَنقُول ہے کہ ایک بارکچھ غیر مُسلِم اَمِیْرُالْمُؤمنین حَضرتِ سَیِّدُناعلی المرتضیٰ شَیرِ ِخدا کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ان سےعرض کی:اے ابوالحسن! اپنے چچا کے بیٹے (یعنی پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کےاَوصاف بیان کریں! توآپرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ نے اِرْشاد فرمایا: رَسُولُاللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنہ توبہت زیادہ دراز قد تھے اور نہ ہی بالکل پست قد، بلکہ درمیانے قد سےکچھ بلندتھے، رنگ مبارک سفیدتھا  جس میں سُرخی کی آمیزش بھی  تھی، مبارک زلفیں بہت زیادہ گھنگھریالی نہ تھیں بلکہ کچھ خمدارتھیں جو کانوں تک ہواکرتیں،کُشادہ پیشانی، سُرمگیں آنکھیں، چمکدار Pearl-white)) دانت، بلندبِینی، گردن خوب شفّاف جیسے چاندی کی صراحی، جب چلتے تو مضبوطی سے قدم جماتے، جیسے بلندی سے اُتر رہے ہوں، جب کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو کامل توجُّہ فرماتے، جب قیام فرما تے تو لوگوں سے بلندمعلوم ہوتے اور جب بیٹھتے تب بھی سب میں نُمایاں ہوتے، جب کلام فرماتے تو لوگوں پر خاموشی چھا جاتی، جب خطبہ اِرْشاد فرماتےتو سامعین پر گِریہ طاری فرما دیتے، لوگوں پر سب سے زیادہ رحیم و مہربان،  یتیموں کے لیے شفیق باپ کی مانند ، بیواؤں کے لیےکریم و نرم دل، سب سے زیادہ بہادر، سب سے زیادہ سخی اور روشن چہرےوالے تھے، عباء (جُبہ)زیبِ تن فرماتے،جَو کی روٹی تَناوُل فرماتے،آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاتکیہ چمڑے کا تھا،جس  میں کھجور کی چھال بھرئی ہوئی تھی، چارپائی کیکر کی لکڑی کی تھی جو کھجور کے پتوں کی رسی سے بُنی ہوئی تھی، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دو عمامے تھے ایک کا نام سَحاب جبکہ دوسرے کو عُقاب کہا جاتا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اشیائے ضرورت میں تلوار ذُوالفَقَار، اونٹنی عضباء، خچر دُلدُل، گدھا  یعفور، گھوڑا بحر،بکری  برکۃ، عصا