Book Name:Husn e Mustafa ﷺ

اَوج و کمالِ مصطفیٰ مرحبا صد مرحبا

عادات وخصالِ مصطفیٰ مرحبا صد مرحبا

عز وجلال مصطفیٰ مرحباصد مرحبا

عظمت وشانِ مصطفیٰ مرحبا صد مرحبا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَبرُوئے مُبارَک

                آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بھوویں دَراز اور باریک تھیں اور درمیان میں دونوں اس قَدر مُتّصِل تھیں کہ دُور سے ملی ہوئی معلوم ہو تیں۔حضرت ہند بن ابی ہالہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ دونوں ابرو کے درمیان ایک رگ تھی جو غُصّے کی حالت میں اُبھرآتی تھی ۔ ( الشمائل المحمدیہ للترمذی ،ص۲۲ حدیث۷، ملتقطا)

جن کے سجدے کو مَحرابِ کعبہ جُھکی

ان بھووں کی لطافت پہ لاکھوں سلام

 (حدائق بخشش ،ص۳۰۰)

مختصروضاحت:ہمارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جب اس جہاں کو اپنی بابرکت تشریف آوری سے زِینت بخشی اور آپ (صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی ولادتِ با سعادت ہوئی تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خود تو سجدے میں گِر کر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنی اُمّت کے لیے دُعا فرما رہے تھے اور کعبۂ مُعظَّمہ آپ کی طرف جُھک کر آپ کے نُورانی بھووں کی نَزاکت و لَطافت کو سَلامی پیش کر رہا تھا۔

بینیٔ مبارک

                سرکارِ عالی وقار،مکے مدینے کے تاجدار،منبعِ انوار،صاحبِ عمامۂ پُرانوار،صاحبِ گیسوئے مُشکبار،محبوبِ ربِّ غفّارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بِینی  یعنی ناک مُبارَک خُوبصورت اور دَراز تھی اور دَرْمیان میں اُبھراؤ نُمایاں تھا اورناک کی ہڈّی پر ایک نُور دَرَخْشاں تھا۔ جوشخص بغور نہ دیکھتا تو اسے