Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

تقسیم ہوئیں۔ دربارِ اعلیٰ حضرت کا قاعِدہ تھا کہ ساداتِ کرام اور داڑھی والوں کو دُگنا حصّہ ملتا تھا، چُونکہ ان صاحِب کی داڑھی نہیں تھی لہٰذا ان کو ایک ہی اَمرِتی ملی۔ اعلیٰ حضرت نے فرمایا کہ ان کو دو (2) دیجئے۔ تقسیم کرنے والے نے عَرض کی: حُضور ! ان کے داڑھی نہیں ہے۔آپ نے مسکرا کر فرمایا:اِن کا دل چاہ رہا ہے،ایک اوردِیجئے۔یہ کرامت دیکھ کر وہ اعلیٰ حضرت کے مُرید ہوگئےاور بُزُرْگانِ دِیْن رَحِمَہُمُ اللہُ المُبِیْن کی تعظیم کرنے لگے۔

مصطَفٰے کا وہ لاڈلا پیارا          واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

غوثِ اعظم کی آنکھ کا تارا      واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس حکایت سے معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نیک بندے اس کی عطا کردہ طاقت سے لوگوں کے دل کی بات جان لیتے ہیں۔جیسا کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشانہے : اِتَّقُوْا فَرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِاللہِ یعنی مومن کی فراست و دانائی سے ڈرو وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  کے نُور سے دیکھتا ہے۔جبھی تو اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےاپنی مومنانہ فراست سے اس شخص کی دلی کیفیت کو جان کر کمالِ شفقت اور حُسنِ اَخلاق   کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے (2)امرتیاں  دلوائیں ورنہ اُصولی طور پر صرف داڑھی والوں اور سیّد زادوں کو  ہی دُگنا (Double)حصہ دیا جاتا تھا۔ آپ  کےحُسن ِ اخلاق کی برکت سے وہ شخص نہ صرف اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کا عقیدت مند بن گیا  بلکہ آپ کے مُریدوں میں شامل ہوگیا ۔ ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی اپنی ذات میں حُسنِ اَخلاق کی پیاری صِفت کو پیداکرنے کی کوشش کریں کہ جس شخص میں بھی یہ خُوبی پائی جاتی ہے اس کودُنیا وآخِرت کے بے شُمار  فوائد (Benefits)حاصل ہوتے ہیں ۔ حُسنِ اَخلاق کے فضائل پر مشتمل  حُسنِ اَخلاق کے پیکر،