Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq-e-Ala Hazrat

طرح مقامِ ابراہیم حضرت سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قدمِ اقدس کی برکت سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نشانی بن گیا۔انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلام اور اولیائے کرام رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کی قبریں ان کے وجودِ مَسعُود کی نسبت کی برکت سےاللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی نشانیاں بن گئیں۔ اَصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی غار ان بزرگوں کی نسبت سے بابرکت  بن گئی ،کوہِ طُور کو حضرت سَیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام كی نسبت نے عظمت بخشی تو مکۂ معظمہ  ہمارے پیارے آقا، دوعالم كے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت  كی برکت سے معظم ہوگیا ۔ہمیں بھی نسبتوں کا لحاظ(Respect) کرتے ہوئے ان کی برکتوں سے مستفیض ہونا چاہیے۔شیخ طریقت،امیراہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے نسبتوں  سے بركت حاصل كرنے کیلئے  ضياءُ الدّین مدنی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے شرفِ بیعت حاصل کیا اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : (مرید ہونے کے لئے) ایک ہی ”ہستی“ مرکزِ توجہ بنی ،اگرچہ مشائخِ اہل ِسنت کی کمی تھی نہ ہے مگر۔۔۔

پسند اپنی اپنی خیال اپنا اپنا

    اس مقدس ہستی کا دامن تھام کر ایک ہی واسطے سے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے نسبت ہوجاتی تھی اور اس ”ہستی“ میں ایک کشش(Attraction)یہ بھی تھی کہ براہِ راست گنبدِ خضرا کا سایہ اُس پر پڑ رہا تھا۔اس ”مقدس ہستی“سے میری مراد حضرت شَیخُ الفضیلت آفتابِ رَضَویت ضیاءُ الْمِلَّت، مُقْتَدائے اَہلسنّت، مُرید و خلیفۂ اعلیٰ حضرت،پیرِ طریقت، رَہبرِ شَرِیْعَت ، شَیخُ العَرَب و العَجَم، میزبانِ مہمانانِ مدینہ ،سیدی قطبِ مدینہ ،حضرت علامہ مولانا ضیاء الدین اَحمد مَدَنی قادِری رَضَوی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی ذاتِ گرامی (ہے) ۔

ضیاء پیر و مرشد مِرے رہنما ہیں        سُرورِ دل وجاں مِرے دل رُبا ہیں