Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat

شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ- (پ۳،اٰل عمرٰن:۱۸)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اللہ  نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر

      امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے والدِ گرامی رئیس المتکلمین حضرتِ مفتی نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :آیتِ کریمہ سے علم کی تین (3) فضیلتیں ثابت ہوتی ہیں ، پہلی یہ کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے علماء کا ذکر اپنے اور فِرِشتوں کے ساتھ فرمایا ہے، دوسری یہ کہ علماء کوبھی فِرِشتوں کی طرح اپنی وحدانیت کا گواہ بنایا اوران کی گواہی کو بھی اپنے معبودِ برحق ہونے کی دلیل قرار دیا، تیسری یہ کہ ان (یعنی علما) کی گواہی بھی فِرِشتوں کی گواہی کی طرح معتبر ٹھہرائی۔(فیضانِ علم و علما،ص:۹، ملخصاً)

ایک اور مقام پر قرآنِ پاک میں اِرْشادفرمایا گیا:

یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ- (پ۲۸،المجادلة:۱۱)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔

          حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نےفرمایا:”علمائے کِرام عام مومنین سے سات سو (700) درجے بلند ہوں گے، ہر دو درجوں کے درمیان پانچ سو (500)سال کی مسافت ہے۔“(قُوْتُ القلوب، الفصل الاول الحادی والثلاثون: کتاب العلم و تفضیلہ، بیان آخر فی فضل العلم……الخ،ج ۱،ص۲۴۱)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غور کیجئے!ایک عام مُسَلمان کوجَنَّت نصیب ہویہی اس کے لیے کافی ہے، لیکن عالمِ دین کی قسمت پر رشک کیجئے! کہ علمائے کرام کو نہ صرف جَنَّت نصیب ہوگی بلکہ جَنَّت میں عام مومنین سے سات سو درجے بلند مقام بھی حاصل ہوگا۔