Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat

تیس ہزار درہم:

حضرتِ سیِّدُناعبدالوَھَّاب بن عَطَاءخَفَّافرَحْمَۃُاللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:حضرتِ سَیِّدُناابو عبدالرحمن فَرُّوخ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بنو اُمیہ کے دورِ خلافت میں جب سرحدوں کی حفاظت کے لئے خُرَاسَان گئے تو اس وقت آپ کی زوجۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا اُمید سے تھیں۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنی زوجہ کے پاس تیس(30)ہزار دینارچھوڑکر گئے۔ستائیس(27)سال بعدجب آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ واپس مدینۂ منورہ  تشریف لائے۔گھر پہنچ کر نیزے سے دروازہ اندر دھکیلا تو حضرتِ سَیِّدُنا ربیعہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ باہر نکلے۔ جیسے ہی انہوں نے ایک مسلَّح شخص کو دیکھا تو بڑے غضب ناک انداز میں بولے:اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّکے بندے! کیا تُو میرے گھر پر حملہ کرنا چاہتاہے ؟حضرتِ سیِّدُنا فَرُّوخ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: نہیں، میں حملہ نہیں کرنا چاہتا۔تم یہ بتاؤ کہ تمہیں میرے گھر میں داخل ہونے کی جُرأت کیسے ہوئی؟ پھر دونوں میں تلخ کلامی ہونے لگی۔قریب تھا کہ دونوں دست وگریبان ہوجاتے۔ لیکن ہمسائے بیچ میں آگئے اور لڑائی نہ ہوئی۔جب حضرت سیِّدُنا مالک بن اَنس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اوردوسرے لوگوں کوخبر ہوئی تو وہ فوراً چلے آئے۔حضرت سیِّدُنا مالک بن انس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ٹوکنے پرحضرت ابو عبدالرحمن فَرُّوخ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےان سے فرمایا: میرا نام فَرُّوخ ہے اوریہ میرا ہی گھر ہے۔ ان کی زوجۂ محترمہ جو دروازے کے پیچھے ساری گفتگو سن رہی تھیں اس بات سے انہیں پہچان گئیں اور کہا:یہ میرے شوہر ہیں اورربیعہ ان کا بیٹا ہے ۔ان کے راہِ خدا میں جاتے وقت ربیعہ میرے پیٹ میں تھا۔ یہ سن کر دونوں باپ بیٹے گلے ملے اور ان کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو چھلک پڑے۔حضرتِ سیِّدُنا ابو عبدالرحمن فَرُّوخ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے کھانا کھانے اورآرام کرنےکےکچھ دیر بعد اپنی زوجہ سےپوچھا: وہ تیس ہزار دینار کہاں ہیں جو میں چھوڑ کر گیا تھا؟ عرض کی: وہ میں نے ایک جگہ دفنا دئیے تھے، کچھ دن بعدنکال لوں گی۔ اتنے میں حضرت سیِّدُنا ربیعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مسجد میں اپنے حلقۂ درس میں چلےگئےاوردرسِ حدیث