Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat

اپنے دین کی  تعلیم حاصل کرنے والے کو تنہا چھوڑ دے ایسا کیسے ہوسکتاہے ؟ حدیثِ پاک میں ہے: جو عِلْمِ دِین  حاصل کرے گا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کی مُشْکِلات کو آسان فرما دے گا اور اسے وہاں سے رزق عطا فرمائے گاجہاں اس کاگمان بھی نہ ہوگا۔ (جامع بیانِ العم و فضلہ، باب جامع فی فضل العلم، الحدیث: ۱۹۸،ص ۶۶)تجربہ بھی  اس بات کا شاہد ہے کہ کامل اخلاص اور محنت کے ساتھ عِلْمِ دِین  حاصل کرنے والے کئی دنیا دار لوگوں سے زیادہ بہترین طور پر زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، کئی بڑے بڑےحکمران اور افسران علمائے کرام کے ہاتھ چومتے، ان کی خدمت کرتے اور ان کی جوتیاں اُٹھانے کو سعادت سمجھتے نظر آتے ہیں۔

علم کی عزت کرنے والا بادشاہ

منقول ہے کہایک مرتبہ خلیفہ ہارون رشید نے حضرت ابُو معاویہ عزیز (عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْعَزِ  یْز )کی دعوت کی، وہ آنکھوں سے معذور تھے، کھانے کے وقت جب ہاتھ دھونے کیلئے  لوٹااور ہاتھ منہ دھونے کا برتن لایا گیا تو برتن خدمت گار کو دیا اورخود لوٹا لے کرحضرت  ابو معاویہ عزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ہاتھ دُھلائے اور کہا : ”آپ نے جانا کون آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈال رہا ہے؟“فرمایا:”نہیں۔ “ بادشاہ نے عرض کی:” ہارون“(تو حضرت ابومعاویہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےانہیں دُعا دیتے ہوئے) کہا:”جیسی آپ نے علم کی عزت کی ایسی اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ) آپ کی عزت کرے۔“ہارون رشید نے کہا :”اس دعا کو حاصل کرنے کے لئے  میں نے یہ سب  کیا تھا۔“([1])

امامِ اعظم کی نگاہِ بصیرت

          اسی طرح حضرت سیِّدُناقاضی ابویوسف یعقوب بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے بارے میں منقول ہے کہ بچپن میں  آپ کے سر سے والد کا سایہ اُٹھ گیا،والدہ نے گھرچلانے کے لیے انہیں ایک دھوبی کے پاس بٹھا دیا، ایک بار یہ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی مجلس میں جا پہنچے، وہاں کی باتیں انہیں اس


 

 



[1]…ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۱۴۵،ملخصاً