Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat

برابر نہیں ہو سکتی، دنیا کا عارضی مال دنیا میں ہی رہ جاتا ہے اور علم قبر مىں ساتھ جاتا ہے اور ہر وَقْت مدد کرتا رہتا ہے ىہاں تک کہ بِہِشْت(جنت ) مىں لے جاتا ہے۔ مال خرچ کرنے سے گھٹتا ہے اور علم پڑھانے(دوسروں کو سکھانے)سے بڑھتا ہے۔ مالدار شخص مال کا نگہبان ہوتاہے جبکہ  علم خود  عالم کى نگہبانى کرتا ہے۔نیز جو شخص خدا تَعَالٰی کے واسطے تَحْصِیلِ مال پر طلبِ دین کو ترجیح دیتا ہے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسے محتاج نہیں رکھتا۔(فیضانِ علم و علما،ص۲۶،ملخصاً) بلکہ مالدار لوگوں کے دلوں میں اس کی ایسی مَحَبَّت پیدا فرماتا ہے کہ وہ خود اسے تحائف پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں اورایسے افراد بھی موجود ہیں جو علمِ دین سیکھنے والوں کے ساتھ شفقت و مَحَبَّت سے پیش  آتے ہیں اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے  دل کھول کر راہِ علم کے ان مسافر وں پر خرچ کرتے ہیں۔ منقول ہے کہ حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بِن مُبارک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اہلِ علم کے ساتھ خاص طور پر بھلائی کرتے، اُن سے عرض کی گئی: آپ سب کے ساتھ ايک سا معاملہ کيوں نہيں رکھتے؟ فرمايا  میں  انبياء (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ السَّلَام اورصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )کے بعد عُلَماء کے سِوا کسی کے مقام کو بُلند نہيں جانتا، ايک بھی عالِم کا دھيان اپنی حاجات کی وجہ سے بٹے گا تو وہ صحيح طور پر خدمتِ دِيْن نہ کرسکے گا اور دينی تعليم پر اُس کی دُرُست توجّہ نہ ہوسکے گی۔ لہٰذا اُنہيں علمی خدمت کے لئے فارِغ  کرنا اَفْضَل ہے۔(ضِیائے صَدَقات،ص۱۷۲) 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دعوتِ اسلامی کا ساتھ دیجئے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ دعوتِ اسلامی دِین کے پیغام کو ساری دُنیا میں عام کرنے والی خالص دِینی اورغیر سیاسی تحریک ہے، جس کا مقصد ہرمسلمان کویہ مدنی ذِہْن دیناہے کہ ”مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے۔اِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّ فی زمانہ مُعاشرے میں ہرطرف گُناہوں کابازار گرم ہے۔ایسےمُشکل حالات میں سُنَّتوں بھری تحریک’’دعوتِ اسلامی‘‘