Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay (Islamic Sisters)

ہے۔بس یہی وجہ ہے کہ میرا چہرہ زَرْد ہوگیا ہے۔وہ عابد واپس اپنے عبادت خانے میں چلاگیا۔حضرت سَیِّدُنا خلد بن اَیُّوبرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس موچی کو اس عبادت گُزار شخص پر اسی لئے فضیلت دی گئی کہ وہ دو سرو ں کے مُقابلے میں اپنے آپ کو حقیر سمجھتاتھا اور اپنے علاوہ سب کو جنتی سمجھتا تھا ۔(عیون الحکایات،ص۱۰۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنوں!دیکھا  آپ نے کہ جو خوش نصیب مسلمان دُنیا کی رنگینیوں سے مُنہ موڑ کر،گناہوں سے ناطہ توڑ کر محض رِضائے الٰہی کے لئے  عبادت و ریاضت اور تقویٰ و پرہیزگاری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بناتا ہے،عاجزی کرتے ہوئے خود کو حقیر اوردوسروں کوبہتر تصور کرتا ہے،نفل روزے اورصدقہ و خیرات کو اپنا معمول بنالیتا ہے،صرف رزقِ حلال ہی کماتا اورعبادات کی کثرت کے باوجود اپنا عمل ظاہر کرنے سے کتراتا ہے،خود کو سب سے بڑا گناہ گار تصوّر کرتا اورجہنم کے خوف اور خوفِ خدا  سے لرزاں و ترساں رہتا ہےتواللہ عَزَّ  وَجَلَّ  خوش ہوکر اس  کا مقام اس قدر بلند فرماتا ہے کہ اس کے دیگرمُعزَّ ز ومکرم بندے بھی اس سے مُلاقات کے مُشتاق رہتے ہیں۔مگرافسوس کہ ہمارے مُعاشرے میں تو افضلیت کا معیارصرف یہی رہ گیا ہے کہ ہم مالداروں،سرمایہ داروں، افسروں،وزیروں،دنیوی جاہ و منصب رکھنے والوں،مہنگی گاڑیوں میں گُھومنے والوں،مہنگے موبائل، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ رکھنے والوں،عُمدہ لباس  میں  ملبوس رہنے والوں،اُونچی بلڈنگوں،خُوبصورت بنگلوں،یا  مہنگے علاقوں میں بسنے والوں،گوری رنگت والوں اور اعلیٰ نسب والوں کو  ہی سب سے افضل  وبہتر جانتے اور صبح و شام انہیں کے گُن گاتے  نظرآتے ہیں جبکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نزدیک وہی مسلمان زیادہ عزت و اِکْرام والا ہے کہ جوتقویٰ و پرہیزگاری  میں دوسروں سے زیادہ ہو،چُنانچہ پارہ 26 سُوْرَۃُ الْحُجُرات کی آیت نمبر 13 میں اِرْشادہوتاہے: