Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے تمام ہی انبیا ورُسُل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ السَّلَام کو بے مثال خوبیوں،فضائل و کمالات اور انتہائی شان وعظمت  سے نوازاہے، حضرت سَیِّدُنا آدمعَلَیْہِ السَّلَام   کو صفیُ اللہ بنایا، حضرت سَیِّدُنا نوح عَلَیْہِ السَّلَام  کو نَجیُ اللہ بنایا، حضرت سَیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام  کو خلیلُ اللہ بنایا،حضرت سَیِّدُنااسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام  کو ذبیحُ اللہ بنایا، حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   کو کلیمُ اللہ بنایا، حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کو رُوحُ اللہ بنایا، الغرض ہرایک نبی کو بے شُمار خوبیوں سے نوازا اور ہمارے آقا،احمدِ مجتبیٰ،بارہویں والے مُصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نہ صرف خلیل بلکہ اپنا  حبیب بھی بنایا جیسا کہ خود حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:بے شک اللہتعالٰی نے جس طرح حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ السَّلَامکو اپنا خلیل بنایا ،اسی طرح مجھے بھی اپنا خلیل بنایا ہے۔(مسلم،کتاب المساجد،باب النہی عن بناء المساجد علی القبور الخ،ص ۲۷۰) ایک اورارشادِ نبوی ہے: میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا حبیب ہوں اور یہ فخریہ طور پر نہیں کہتا۔ (ترمذی،کتاب المناقب،باب ماجاء فی فضل النبی،۵/۳۵۴،حدیث: ۳۶۳۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ممکن ہے کسی کے ذِہْن میں یہ سوال پیدا ہو کہ آخرخلیل اور حبیب میں کیا فرق ہے تو آئیے! ایک ولی ِکامل کی زبانی سنتے ہیں کہ خلیل اور حبیب کے درمیان کیا فرق ہے ،چنانچہ

اعلیٰ حضرت،امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فتاویٰ رضویہ میں ان دونوں  کے درمیان فرق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

خلیل اور حبیب کا فرق

(1)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے قیامت کے دن رُسوائی سے بچنے کی دُعا مانگی۔ (پ۱۹، الشعراء :۸۷)جبکہ اللہتعالٰی نے خود اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاور ان کے صدقے ان کے