Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

سرور کہوں کہ مالک ومولیٰ کہوں تجھے   باغِ خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے

(حدائقِ بخشش،ص۱۷۴)

شعر کی وضاحت:یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی ذاتِ گرامی میں تمام خُوبیاں جمع ہیں،لہٰذا میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی کس کس خوبی کو بیان کروں ؟میں  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو نبیوں کا سردار کہوں؟اپنا آقا و مولیٰ کہوں؟حضرت ابر اہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے باغ کا خوب صُورت پھول کہوں؟

پھر اس کے بعدنبیوں کے تاجدار،منبعِ اَنوار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  مختلف  اَوصاف ذکر فرماتے گئے،جب آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے  مکی مدنی آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بے شُمار اوصاف وکمالات ،فضائل وخصوصیات پر غور کیا توحیران  رہ گئے  کہ  آپ  کی تعریف وثنا کس طرح بیان کی جائے تو پھر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نےاس کلام کا اختتام ان اشعار پر یوں فرمایا:

تیرے تو وَصف ''عیبِ تنا ہی'' سے ہیں بَری

 

حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے

کہہ لے گی سَب کچھ اُن کے ثناخواں کی خامشی

 

چُپ ہورہا ہے کہہ کے میں کیا کیاکہوں تجھے

لیکن رضاؔ نے ختم سُخن اس پہ کر دیا

 

خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے

(حدائقِ بخشش،ص۱۷۵)

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :

اے رضاؔخود صاحبِ قرآں ہے مدّاحِ حُضُوْر      تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسول اللہ کی

(حدائقِ بخشش،ص۱۵۳)

شعر کی وضاحت: اے رضا!جب صاحبِ قرآن یعنی خدائے رحمن عَزَّ  وَجَلَّ  نے  اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی تعریف فرمائی ہے توپھرتجھ سے کماحقہ تعریف کرناکیسے ممکن ہے؟