Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

المعراج،تحت الحدیث:۳۸۸۸، ۷/۱۷۹)

(13)حضرت سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام  کی خوبیاں:

حضرت سَیِّدُنا سُلَیْمان عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عظیم سَلْطَنَت عطا ہوئی۔ جبکہ غریبوں کے آقا،یتیموں کے مولیٰ،محمدِ مصطفیٰ،یٰسین و طٰہٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ  تعالٰی نے اِخْتِیَار دیا کہ نُبُوَّت کے ساتھ سَلْطَنَت  لیں یا عُبُوْدِیَّت، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عُبُوْدِیَّت(بندگی ) کو پسند فرمایا۔اللہ تعالٰی نے زمین کے خزانوں کی چابیاں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا فرمائیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اختیار دیا کہ جس کو چاہیں عطا کریں۔ (سيرت رسول عربي البقرۃ٥٥٨)

کنجی تمہیں دی اپنے خزانوں کی خدا نے

محبوب کیا مالک و مختار بنایا

(ذوقِ نعت،ص۳۳)

حضرت سَیِّدُنا سُلَیْمان عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  پرندوں کی بولی سمجھتے تھے۔جبکہ رسولِ بے مثال،آمِنہ کے لال،محبوبِ ربِّ ذُوالجلالصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُونٹ بھیڑیے وغیرہ حیوانات کا کلام سمجھتے تھے، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے پتھر نے کلام کیا،جسے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سمجھ لیا۔

ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد

اِسی در پر شترانِ ناشاد گلۂ رنج و عَنا کرتے ہیں

(حدائق بخشش،ص۱۱۳)

شعر کی وضاحت:نبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ تو وہ عظیم  بارگاہ ہےجہاں انسان تو انسان بلکہ چڑیاں اپنی  فریاد لے کرآتی ہیں  اور ان کی فریاد رسی کی جاتی ہے ،ہرنی انصاف  کی طلب گار بن کر حاضر ہوتی ہےمُراد پاکر خُوش وخُرم لوٹتی ہے،یہی تو وہ در ہے جہاں اُونٹ