Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حدیثِ پاک کی روشنی میں یہ بھی معلوم ہوا کہ حج و عمرے کے مُبارک سفر کے دوران اگر کسی کو موت آجائے تو اس خوش نصیب کو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے فضل و کرم سے قیامت تک حج و عمرے کا ثواب حاصل ہوتا رہے گا ،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ مکے مدینے میں مرنے کی تمنّا دل میں پیدا کریں اور اس کے لئے دعائیں بھی مانگا کریں ،مدینے شریف میں مرنے  کی ترغیب تو خود ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں دی ہے بلکہ مدینے شریف میں مرنے والے خوش نصیب کے لئے شفاعت کی خوشخبری بھی عطا فرمائی ہے۔چنانچہ

       نبیِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:مَنِ اسْتَطَاعَ اَنْ يَّمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ بِهَا تم میں سے جس سے ہو سکے کہ وہ مدینےمیں مرے تو مدینے ہی میں مرے ، فَاِنِّي اَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوْتُ بِهَا کیونکہ میں مدینے میں مرنے والے کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی ،کتاب المناقب،باب فی فضل المدینۃ، ۵/۴۸۳، حدیث:۳۹۴۳)

مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مُفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ یہ بشارت اور ہدایت سارے مُسلمانوں کو ہے نہ کہ صرف مہاجرین کو یعنی جس مسلمان کی نیت مدینَۂ پاک میں مرنے کی ہو ،وہ کوشش بھی وہیں مرنے کی کرے تو وہیں قیام کرے،خصوصًا بڑھاپے میں اوربِلا ضرورت مدینۂ پاک سے باہر نہ جائے تاکہ موت و دفن وہیں نصیب ہو۔

       مزید فرماتے ہیں:میں نے بعض لوگوں کو دیکھا کہ تیس(30) چالیس(40)سال سے مدینَۂ منورہ میں ہیں،حدود ِمدینہ بلکہ شہرِ مدینہ سے بھی باہر نہیں جاتے اسی خوف سے کہ موت باہر نہ آجائے، حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بھی یہی دستور رہا،مزید فرماتے ہیں: (حدیث ِ مبارکہ میں) شفاعت سے مرادخصوصی شفاعت ہے،گنہگاروں کے سارے گناہ بخشوانے کی شفاعت اور نیک کاروں کے مزیددرجے بلند کرنے کی شفاعت،ورنہ حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنی ساری ہی