Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah

ہی حصہ ہے ۔

       نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلنشین ہے کہ (قیامت میں جب سب کو قبروں سے اُٹھایا جائے گا)سب سے پہلے میری پھر ابو بکر و عمر (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) کی قبریں شَق ہوں گی، پھر میں جنّت البقیع والوں کے پاس جاؤں گا،تو وہ میرے ساتھ اکٹھے ہوں گے، پھر میں  اہل ِمکہ کا انتظار کروں گا  حتّٰی کہ حرمینِ شریفین کے درمیان انہیں بھی اپنے ساتھ کر لوں گا۔(ترمذی،ابواب المناقب، باب  (م: تابع۱۷، ت:۵۶)…الخ،۵/۳۸۸،حدیث:۳۷۱۲)

       عاشقِ مدینہ امیر اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  مدینے پاک میں مرنے اور بقیع ِپاک میں دفن ہونے کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے نعتیہ دیوان ” وسائل بخشش “ میں لکھتے ہیں کہ

عطا کر دو عطا کر دو بقیعِ پاک میں مدفن    مِری بن جائے تُربت یا شہِ کوثر مدینے میں

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۲۸۳)

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حدیثِ پاک سے ہمیں یہ مدنی پھول بھی حاصل ہوا کہ مدینے شریف کو یثرِب کہنا منع ہے، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم یہ لفظ بولنے اور لکھنے سے بچیں۔افسوس کہ اب جہالت کا دور دورہ ہے، بعض نادان مسلمان علمِ دین سے دُوری کی بِنا پر مدینے پاک کا ذکرِ خیر کرنے کے لئے قرآن و حدیث میں بیان کردہ ناموں کے بجائے لفظِ یثرِب لکھتے اور پڑھتے ہیں،حالانکہ لفظِ یثرِب اپنے معنی کے اعتبار سے کسی بھی طرح مدینے شریف کے شایانِ شان نہیں،جیساکہ

       مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :یثرِب کا معنی ہے” مصیبت و آفات کی جگہ“،چونکہ پہلے یہ جگہ بڑی بیماریوں والی تھی اس لیے یثرِب کہلاتی تھی، حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی برکت سے طَیْبَہ یعنی صاف کی ہوئی زمین ہوگئی اب وہ جگہ بجائے دارُالوَباء (یعنی مقامِ مصیبت)کے دارُالشِّفاء بن گئی۔(مرآۃ المناجیح،۶/۲۹۴)