Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain

بھرا جو مثلِ نظر طرارا وہ اپنی آنکھوں سے خُود چُھپے تھے

(حدائقِ بخشش، ص: ۲۳۵)

اشعار کی وضاحت :

(1)یعنی عقل سے کہہ دو کہ کن خیالوں میں ڈُوبی ہوئی ہے یہ نظارہ تیری سمجھ میں نہیں  آسکتا،لہٰذا سَرتسلیم خَم کرلے  کیونکہ گُزرنے والے گُزر چکے ہیں اور تیری ہوا کو بھی پتہ نہیں چل سکا اور تجھے  کیسے پتہ چلتا ،یہاں تو چھ(6) سمتوں کو بھی اس بات کی  خبر نہ تھی کہ حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ معراج کی رات  کس طرف گئے ہیں ۔(شرح کلام رضا ،ص۶۶۷) 

 (2)کوئی کیا بتائے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  شَبِ معراج کہاں؟کب ؟ اور کیسے تشریف لے گئے ؟ان تمام سُوالات کے جواب کسی کے پاس نہیں  کیونکہ وہاں ’’کب ‘‘اور’’ کہاں‘‘ کا تصور ہی نہ تھا اور نہ ہی ’’ کیسے‘‘ اور’’کہاں تک‘‘ کا نشان  تھا ،وہاں نہ توکوئی آپ کا ساتھی تھا  اور نہ کوئی منزل کا نشان  تھا ۔ (شرح کلامِ رضا ،ص۶۶۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہیے کہ آج کی رات کے اس عظیم واقعہ معراج اور نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیگر مُعْجِزَات کوعقل کے ترازو میں تولنے کے  بجائے  سچے دل سے تسلیم کریں اور  اپنے ایمان کی حفاظت کیلئے ایسے لوگوں کی صُحبتِ بَد سے دُور رہیے کہ جو پیارے آقا،محمدِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مُعْجِزَات و کمالات کا اِنکار کرتے ہیں اورآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان میں بے اَدَبیاں  گستاخیاں کرتے ہیں۔میرے آقااعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنَّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اِرْشاد فرماتے ہیں:

حَیّ باقی جس کی کرتا ہے ثَنا          مَرتے دَم تک اُس کی مِدحَت کیجئے

جس کا حُسن اللہ کو بھی بھا گیا       ایسے پیارے سے مَحَبَّت کیجئے