Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain

اِنکار کرتےآئے ہیں،ایک مُسَلمان  کیلئے  بس یہی کافی ہے کہ اس  واقعے کو عقل کے تَرازُو میں تولنے کے بجائے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی طاقت وقُدرت کو پیشِ نظر رکھے،کیونکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہرچیز  پرقادرہے۔اس بات کو مزید سمجھنے کیلئے حضرتِ  سَیِّدُناسلیمان  عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے اُمّتی  حضرت آصف بن برخیا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ کرامت بھی ذِہْن میں رکھئے  کہ اُنہوں نے اَسّی(80) گز لمبا اور چالیس(40) گزچوڑا ہیروں اور جواہرات سےآراستہ تَخْت پلک جھپکنے سے پہلے پہلے  یمن سے ملک ِشام میں پہنچا دیاتھا ،اس واقعہ کواللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے پارہ 19سُوْرَۂ  نَمْل کی آیت نمبر 40 میں یوں بیان فرمایا ہے:

قَالَ الَّذِیْ عِنْدَهٗ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتٰبِ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ- (پ:۱۹، النمل:۴۰)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان:اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھاکہ میں اسے حُضُور میں حاضر کر دوں گا ایک پل مارنے سے پہلے

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غورکیجئے کہ جب اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے حضرتِ سَیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  السَّلَام کےایک اُمَّتی کو سینکڑوں مِیل کی مُسافت پرمَوْجُوداِنْتہائی وَزْنی تخت پلک جھپکنے سے پہلے اُٹھا لانے کی طاقت عطافرمائی ہے تویقیناًوہی رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ اپنی ذاتی قُدرت وطاقت سے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکورات کے تھوڑے سے حصّے میں مکان و لامکان کی سیر کروانے پر بھی قادر ہے۔ میرے آقا اعلی حضرت  فرماتے ہیں :

خِرَد سے کہہ دو کہ سَر جُھکا لے گُماں سے گُزرے گُزرنے والے

پڑے ہیں یاں خُود جِہَت کو لالے کسے بتائے کدھر گئے تھے

سُراغِ اَیْن و متیٰ کہاں تھا نشانِ کَیْف و اِلیٰ کہاں تھا

نہ کوئی راہی نہ کوئی ساتھی نہ سنگِ منزل نہ مَرحلے تھے

کسے ملے گھاٹ کا کنارا کدھر سے گُزرا کہَاں اُتارا