Book Name:Allah عزوجل ki Muhabbat kaisay Hasil ho?

دل میں دنیا کی مَحَبَّت  نہ ہونا، مَحَبَّتِ الٰہی کا ذریعہ

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!محبتِ الٰہی کے حُصُول کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ دُنیا کی مَحَبَّت کو اپنے دل سے نکال دیاجائے۔ مگرافسوس دُنیا کی مَحَبَّت  میں گرفتاراوراس کی رنگینیوں کا شکار ہوکر ہمارے دلوں سے مَحَبَّتِ الٰہی کی چاشنی ختم ہوتی جارہی ہے،کیونکہ اگر ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی مَحَبَّت  میں سچے ہوتے تو ہماری نمازیں قضا نہ ہوتیں ،رمضان کے روزے نہ چھوڑتے،زکوٰۃ کی اَدائیگی میں سُستی نہ کرتے ،معلوم ہوا کہ یہ دُنیا کی مَحَبَّت کی نحوست ہی ہے کہ جس کی بِنا پر ہم  صحیح معنوں میں مَحبَّتِ اِلٰہی  نہ پاسکے۔لہٰذا دُنیا کی مَحَبَّت سے جلد اَزْ جلد پیچھا چُھڑائیےکہ اس کی مَحَبَّت میں خَسارہ ہی خَسارہ ہے۔

    حضرتِ سَیِّدُناعَبدُاللہبن مَسعُود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایَت ہے کہ شَہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ جسے دُنیا کی مَحَبَّت کا شربت پِلایا گیا،وہ تین(3) چیزوں کا مزہ ضرور چکھے گا (۱) ایسی سختی جس سے اس کی تھکن دُورنہ ہوگی، (۲)ایسی حرص جس سے وہ غَنی نہ ہوگا،(۳)ایسی خواہش جس کی تکمیل نہ کرسکے گا۔کیونکہ دُنیاطالبہ(طلب کرنے والی)اورمطلوبہ(جسے طلب کیاجائے)ہے ،لہٰذا جس نے دُنیا کو طلب کیا ،آخرت اس کے مرنے تک اسے تلاش کرتی رہے گی ،جب وہ مرجائے گا تو وہ اسے پکڑلے گی اور جس نے آخرت طلب کی، دُنیا اسے ڈھونڈتی رہے گی یہاں تک کہ وہ اس میں سے اپنا پُورا رِزْق حاصل کرلے ۔''(طبرانی کبیر ،عبداللہ بن مسعود، رقم ۱۰۳۲۸ ،ج۱۰، ص ۱۶۲)

بصرہ كےایک شیخ، حضرتِ رابعہ بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہا کے پاس آئے اور دُنیاکی شکایت کرنے لگے تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہا نے فرمایا کہ غالباً آپ کو دُنیا سے بہت زِیادہ لگاؤ ہے، کیونکہ جو شخص جس سے بہت زِیادہ مَحَبَّت کرتاہے، اس کا ذکر بھی بہت زِیادہ کرتا ہے، اگرآپ کو دُنیاسے لگاؤ نہ ہوتا، تو آپ کبھی اس کا ذِکْر نہ چھیڑتے۔ (تذکرۃ الاولیاء، ص۷۶، ملخصاً)

اِلٰہی! واسطہ دیتا ہوں میں میٹھے مدینے کا