Book Name:Allah عزوجل ki Muhabbat kaisay Hasil ho?

کومَبعُوث فرمایا، اس کے علاوہ اگر ہم اپنی ذات میں غورکریں تو معلوم ہوگاکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ہمیں بے شُمار نعمتیں عطا کر رکھی ہیں، مثلاًہمیں پیداکیا اور زِندگی باقی رکھنے کیلئے سانس لینے اور نکالنے کا نظام عطا فرمایا ، چلنے کے لئے پاؤں دئیے، چُھونے کے لئے ہاتھ دئیے، دیکھنے کے لئے آنکھیں عطا فرمائیں، سُننے کے لئے کان دئیے، سُونگھنے کے لئے ناک دی، بولنے کے لئے زبان عطا کی اور بے شُمار ایسی نعمتیں عطا فرمائیں ، جن میں آج تک ہم نے کبھی غورہی نہیں کیا، حالانکہ اس کی ایک چھوٹی سی نعمت بھی ہماری کئی سال کی عِبادت ورِیاضت سے بڑھ کر ہے ۔ چُنانچہ مَنقول ہے کہ اگلی اُمَّتوں میں سے ایک شخص جس نے چار سو (400)برس اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عبادت کی ہوگی ،اس کے نامۂ اعمال میں کوئی گناہ بھی نہ ہوگا۔ قیامت کے روز اس کے بارے میں حکمِ خداوندی ہوگا ’’اس کی چار سو(400) برس کی عبادت ایک پلّے میں اورہماری نعمتوں میں سے صرف آنکھ کی نعمت دُوسرے پلّے میں رکھو۔‘‘وزن کِیا جائے گا، اس کے چار سو (400)برس کے اعمال سے ایک یہ نعمت کہیں زِیادہ ہوگی۔(ملفوظات،ص۲۸۲، ملتقطاً ومفہوماً) لہٰذاہمیں اس کی عَطاکردہ نعمتوں کوہر وَقْت پیشِ نَظر رکھتے ہوئے اِس کا شُکرادا کرتے رہنا چاہیے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اِصلاح کاانوکھاانداز: ایک شخص حضرت سیِّدُنا یونس بن عبید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی تنگدستی کی شکایت کرنے لگا،تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس سے پوچھا: ”جس آنکھ سے تم دیکھ رہے ہو،کیا اس کے بدلے ایک لاکھ دِرہم تمہیں قبول ہیں؟“ اس نے عرض کی: ”نہیں۔“ فرمایا:”کیاتیرے ایک ہاتھ کے عوض لاکھ درہم؟“اس نے کہا:” نہیں۔“ پھرفرمایا:”توکیا پاؤں کے بدلے میں؟“ جواب دیا: ”نہیں۔“ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اسےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی دیگر نعمتیں یاد دلانے کے بعد ارشاد فرمایا:”میں تو تمہارے پاس لاکھوں دیکھ رہا ہوں اور تم محتاجی کی شکایت کر رہے ہو؟“(حلیة الاولیاء، الرقم 202 یونس بن عبید،الحدیث: 3017،ج 3،ص25)