Book Name:Allah عزوجل ki Muhabbat kaisay Hasil ho?

    نوافل پڑھنے والابھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا محبوب اورپسندیدہ بندہ بن جاتاہے۔ جیسا کہ

نوافل کی کثرت ،مَحَبَّتِ الٰہی کا ذریعہ

حضرت سیِّدُنا ابُوہُریرہرَضِی اللّٰہُ  تَعالیٰ عَنْہُ سےمَروی ہے کہ دو جہاں کے تاجْوَر،سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایاکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ارشادفرماتا ہے: ’’جس نے کسی ولی کو اَذِیَّت دی، میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں اوربندہ میرا قُرب سب سے زِیادہ فرائض کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور نَوافل کے ذریعے مُسلسل قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں۔جب میں بندے کو محبوب بنا لیتا ہوں ،تومیں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ  سنتاہے۔ اس کی آنکھ بن جاتا ہوں ،جس سے وہ دیکھتا ہے۔اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔ پھروہ مجھ سے سوال کرے، تو میں اسے عطا کرتا ہوں، میری پناہ چاہے، تومیں اسے پناہ دیتا ہوں۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، ۴/۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲)

    مُفَسّرِشہیر حکیمُ الاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:اس عبارت کا یہ مطلب نہیں کہ خدا تعالیٰ ،وَلی میں حُلُول کرجاتا ہے ،جیسے کوئلہ میں آگ یا پُھول میں رنگ و بُو، کہ خدا تعالیٰ حُلُول سے پاک ہے اور یہ عقیدہ کفر ہے بلکہ اس کے چند مطلب ہیں ایک یہ کہ وَلیُ اﷲ کے یہ اَعْضاء، گُناہ کے لائق نہیں رہتے، ہمیشہ ان سے نیک کام ہی سرزد ہوتے ہیں، اس پر عبادات آسان ہوتی ہیں، گویا ساری عبادتیں اس سے میں کرارہا ہوں یا یہ کہ پھر وہ بندہ ان اَعْضاء کو دُنیا کے لیے استعمال نہیں کرتا، صرف میرے لیے استعمال کرتا ہے، ہر چیز میں مجھے دیکھتا ہے، ہر آواز میں میری آواز سُنتا ہے ، یا یہ کہ وہ بندہ فَنافِی اﷲ ہوجاتا ہے، جس سے خُدائی طاقتیں اس کے اَعضاء میں کام کرتی ہیں اور وہ ویسے کام کرلیتا ہے جوعقل سے وَراء ہیں ،حضرت (سَیِّدُنا)یعقوب عَلَیہ السَّلام  نے کنعان میں بیٹھے ہوئے مِصْر سے چلی ہوئی قمیصِ یُوسُفی کی خُوشبو سُونگھ لی، حضرت