Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

محفوظ سَدا رکھنا شَہا! بے اَدَبوں سے        اور مجھ سے بھی سرزَد نہ کبھی بے اَدَبی ہو([1])

  ٭حضورِ اکرم،نورِ مُجَسَّم (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) سے اپنے اور اپنے ماں باپ، پیر، اُستاد، اَوْلاد، عزیزوں، دوستوں اور سب مسلمانوں کے لیے شفاعت مانگئے، بار بار عرض کیجئے: اَسْاَلُکَ الشَّفَاعَۃَ یَارَسُوْلَ اللہِ۔(یارسولَاﷲ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں آپ سے شفاعت مانگتا ہوں)٭پھر اگر کسی نے عرضِ سلام کی وصیّت کی ہو تو بجا لائیے۔ شَرْعاً اس کا حکم ہے٭جب تک مدینہ طَیِّبہ کی حاضری نصیب ہو، ایک سانس بھی بیکار نہ جانے دیجئے، ضَرورِیات کے سِوا اکثر وقت مسجد شریف میں باطَہارت حاضر رہئے، نماز و تلاوت و دُرود میں وقت گزارئیے، دُنیا کی بات کسی بھی مسجد میں نہ چاہیے نہ کہ صرف یہاں٭ مدینہ طَیِّبہ میں روزہ نصیب ہو،خُصُوصاًگرمی میں تو کیا کہنا کہ اس پر وعدۂ شفاعت ہے٭ یہاں ہر نیکی ایک کی پچاس ہزار(50,000) لکھی جاتی ہے،لہٰذا عبادت میں زیادہ کوشش کیجئے، کھانے پینے کی کمی ضرور کیجئے اور جہاں تک ہوسکے تَصَدُّق (صَدَقہ)کیجئے٭روضۂ اَنْور پر نظر عبادت ہے جیسے کَعْبۂ مُعَظَّمَہ یا قرآنِ کریم کا دیکھنا تو اَدَب کے ساتھ اِس کی کثرت کیجئے اور دُرود و سلام عرض کرتے رہئے٭ پنجگانہ (دن میں 5 مرتبہ )یا کم از کم صبح و شام مُوَاجَہَہ شریف میں عرضِ سلام کے لئے حاضر ہوں٭ شہر میں خواہ شہر سے باہر جہاں کہیں گُنْبدِ مُبارَک پر نظر پڑے، فوراً دَسْت بَسْتَہ (ہاتھ باندھ کر)اُدھر مُونھ(مُنہ) کرکے صلوٰۃ و سلام عرض کیجئے، اِس کے بغیر ہرگز نہ گُزریےکہ خلافِ ادب ہے٭ قبر ِکریم کو ہر گز پیٹھ نہ کی جائے اور حتّی الاِمکان نماز میں بھی ایسی جگہ نہ کھڑے ہوں کہ پیٹھ کرنی پڑے٭روضَۂ اَنْور کا نہ طواف کیجئے، نہ سجدہ، نہ اُس کے سامنے اتنا جھکئے کہ رُکوع کے برابر ہو۔رسولُاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم اُن کی اطاعت میں ہے(اورروضَۂ اَنور کا سجدہ و طواف


 

 



[1]وسائل بخشش،ص۱۹۳