Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

مدینے کی حاضِری کے لئے بَہُت  بے چین رہا کرتے تھے جیساکہ اِمامُ العارِفِین حضرت سَیِّد اَحمد کبیر رِفاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے بارے میں ہم نے سُنا کہ اُن پر یادِ طیبہ اور عشقِ رسول کا غَلَبہ رہا کرتا تھا بلکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تسکینِ عشق کی خاطر جسمانی طور پر نہ سَہی پر رُوحانی طور پر پیارے آقا، مکّی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درِ اقدس کی چوکَھٹ کو چُوم آیا کرتے تھے،مگر اِس کے باوُجود آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جِسْم و رُوح کے ساتھ دیارِ مَحبوب سے بُلاوے کے مُنْتَظِر رہا کرتے تھے ۔ پھر جب اُن کی قسمت چمکی،اِنتِظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور بارگاہِ رسالت سے اُنہیں بُلاوا آیا تو جِسْم  و رُوح  کے ساتھ جانبِ مدینہ  روانہ ہوئے اور آستانۂ عالِیَہ میں پَہُنْچ کر عقیدت سے بھرپور اَشعار بارگاہِ اَقدَس میں ہدیۃً پیش کئے،کرم بالائے کرم ہوا کہ بارگاہِ رِسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں عاشقِ زار کے اَشعار دَرَجَۂ قَبولِیّت حاصِل کرگئے  ، رَحمتِ مُصْطَفٰے کو جوش آیا اورآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قَبْرِ اَنور سے اپنا دَسْتِ اَطہرباہر نِکال کر  اپنے سچّے عاشق کی دَسْت بوسی کی دیرینہ(دے۔رِی۔نہ،یعنی پُرانی) خواہش کو ہاتھوں ہاتھ پُورا فرمادِیا۔

لب وا ہیں آنکھیں بند ہیں پھیلی ہیں جھولیاں        کتنے مزے کی بھیک ترے پاک در کی ہے

منگتا کا ہاتھ اٹھتے ہی داتا کی دَین تھی          دُوری قبول و عرض میں بس ہاتھ بھر کی ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَمِیْرِمِلَّت کا سفرِِ مدینہ

      پنجاب(پاکستان) کے مشہور عاشقِ رسول بُزُرْگ اَمِیْرِ مِلّت حضرت مَولانا پِیر سیِّد جماعت علی شاہ مُحَدِّث علی پُوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہایک مَرتَبَہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً  گئے تو اُن کے کسی مُرید نے مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے ایک کُتّےکو اِتِّفاقاً ڈھیلا(ڈھے۔لا)مار دِیا جس کی چوٹ