Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

سے کُتّا چِیخا،حضرت اَمِیْرِ مِلّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے کسی نے کہہ دِیا کہ آپ کے فُلاں مُرید نے مدینے شریف کے ایک کُتّے کو مارا ہے۔یہ سُن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بے چین ہوگئے اور اپنے مُریدوں کو حُکْم دِیا کہ فوراً اُس کتّے کو تلاش کرکے یہاں لاؤچُنانچِہ کُتّا لایا گیا،حضرت اَمِیْرِ مِلّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   اُٹھے اور روتے ہوئے اُس کتّے سے مُخاطِب ہو کر کہنے لگے:اے دِیارِ حبیب کے رہنے والے!لِلّٰہ (یعنیاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے واسِطے) میرے مُرید کی اِس لَغزِش (غَلَطی)کو مُعاف کردے ۔ پھر بُھنا ہوا گوشْت و دُودھ منگوایا اور اُسے کِھلایا پِلایا، پھر اُس سے کہا: جماعت علی شاہ تجھ سے مُعافی چاہتا ہے،خُدارا! اِسے مُعاف کردینا۔([1])    

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے مُلاحَظہ فرمایا کہ ہمارے بُزُرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن مَدِیْنَۂ  مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے جانوروں سے بھی کس قدَر مَحَبَّت فرماتے تھے،اُنہیں ہرگز یہ گَوارا(منظور)نہ تھا کہ کوئی دِیارِ مَحبوب کے کُتّوں کے ساتھ بھی نارَوا (نامُناسِب)سُلوک کرے اور اُنہیں اَذِیّت پَہُنْچائے۔ یہی وجہ ہے کہ اَمِیْرِ مِلّت پِیر سیِّد جماعت علی شاہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو جیسے ہی یہ معلوم ہوا کہ میرے  کسی مُرید نے اِس مُقَدَّس شہر کے ایک کُتّے کو ڈھیلا (ڈھے۔لا)مارا ہے تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا چین و قَرار جاتا رہا،بے قَراری کے عالَم میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےفوراً حُکْم صَادِر(جاری) فرمایا کہ کسی بھی صُورت میں اُس کُتّے کو ڈُھونڈو اور میرے پاس لاؤ چنانچِہ جب اُس  کُتّے کو لایا گیا تو دیکھنے والوں نے دیکھا کہ مشہورِ زمانہ عاشقِ رسول،لاکھوں مریدین کے پیشوا اور ایک  ولیِ کامِل نے گِریہ و زاری کرتے ہوئے اُس کُتّے سے نہ صِرْف اپنے مُرید کی لَغزِش(غَلَطی) کی مُعافی مانگی بلکہ عُمدہ غِذاؤں سے اُس کی خَیْر خواہی اور دِلجُوئی بھی فرمائی نیز جب دل مُطْمَئِن نہ ہوا تو ایک بار پھر اُس سے


 

 



[1]سنّی علماء کی حکایات نمبر:۳۷، ص ۲۱۱ملخصاً