Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

مُعافی کی درخواست کرنے لگے۔

وسوسہ

ممکن ہےکہ کسی کے ذِہْن میں یہ وَسْوَسَہ آئے کہ  کُتّا تو بَظاہر ایک معمولی جانور ہے، لہٰذا اُس کے ساتھ اُس طرح کا بَرتاؤ(سُلوک)کرنا اور اُس کے آگے گِڑ گِڑاتے ہوئے مُعافی مانگنا ایک ولیِ کامِل کو اور وہ بھی سفرِِ مدینہ جیسے پاکیزہ  و مُقدَّس لَمحات کے مَوقَع پر ہر گز ہر گز زیب نہیں دیتا۔

جوابِِ وسوسہ

یاد رکھئے! کُتَّا اگرچِہ بَظاہر ایک معمولی جانور ہے مگر اُسے یا کسی بھی جانور کو بِلَاوَجہ مارنا مَنْع ہے جیساکہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1197 صفْحات پر مُشْتَمِل کتاب ”بہارِ شریعت “ جِلد 3صَفْحہ 660 پر ہے:”بِلاوجہ جانور کو نہ مارے اور سَر یا چہرہ پر کسی حالت میں ہر گز نہ مارے کہ یہ بِالاِجماع ناجائز ہے۔“رَہا ایک ولیِ کامِل کا ایک کُتّے کے ساتھ حُسنِ برتاؤ(اچّھے سُلوک) سے پیش آنا ،تو  یہاں یہ بات ذِہْن نَشِین رکھنا نِہایَت ضروری ہے کہ جب کسی معمولی چیز کو کسی نبی،ولی یا کسی مُقدَّس چیز کی صُحبت یا اُن سے نِسبت حاصِل ہو جاتی ہے تو اُس صُحبت و نِسبت کی بَرَکت سے وہ معمولی چیز معمولی نہیں رہتی بلکہ غیر معمولی،اَہَم اور اَنمول ہو جایا کرتی ہے جیسا کہ قِطْمِیْر اگرچہ سگِ اَصحابِ کَہْف(یعنی اَصحابِ کَہْف کا کُتّا) تھا مگر اللہ والوں کی صُحبت و نِسبت کی بَدولَت ،اَہْمِیَّت حاصِل کر گیا نیز اِسی بِنا پر قرآنِ کریم میں اُس کا تَذْکِرہ بھی مَوجود ہےاور و ہ جنّت  میں بھی جائے گا جیسا کہ مُفَسِّرِِشَہِیر،حکیمُ الاُمَّت مفتی اَحمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہتَحریر فرماتے ہیں:چند جانور جنّت میں جائیں گے،حُضور(عَلَیْہِ السَّلَام) کی اُونٹنی قَصْوا،اَصحابِ کَہْف کا  کُتّا،حضرت صالِح عَلَیْہِ السَّلَام کی اُونٹنی (اور) حضرت عیسٰی(عَلَیْہِ السَّلَام) کا دراز گوش(یعنی گدھا۔)([1])


 

 



[1] مرآۃ المناجیح،۷/۵۰۱