Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

نہیں کر سکتا، وہ ایکسرے(X-Ray) میرے پاس ہے، ہڈی اب تک ٹُوٹی ہوئی ہے، اِس ٹُوٹے ہاتھ سے تفسیر لکھ رہا ہوں، میں نے اپنے اِس ٹُوٹے ہوئے ہاتھ کا عِلاج صِرْف یہ کِیا کہ آستانہ ٔ عَالِیَہ پر کھڑے ہو کر عرْض کِیا کہ حُضور!میرا ہاتھ ٹُوٹ گیا ہے،اے عبدُاللّٰہ بن عَتِیک (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کی ٹُوٹی پنڈلی جوڑنے والے ! اے مُعَاذ بن عَفْرَاء  (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کا ٹُوٹا بازو جوڑ دینے والے! میرا ٹُوٹا ہاتھ جوڑ دو۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے بُزُرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا کیسا مَدَنی ذِہْن تھا کہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں پیش آنے والے مَصائب و آلام کو نہ صِرْف خَندہ پیشانی سے سِہہ لِیا کرتے تھے بلکہ اُنہیں  اپنے لئے باعِثِ سَعادَت تصوُّر کِیا کرتے تھے جیسا کہ بَیان  کردہ واقعے سے صاف ظاہر ہے کہ مفتی صاحِب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی  کَلائی کی ہڈِّی ٹُوٹ گئی مگر آپ کے صَبْر و اِستِقلال اور سعادت مَندی کا یہ حال تھا کہ آہ و بُکا اور چیخ و  پُکار کرنے کے بجائے اُس کے سبب ہونے والے دَرْد کو اپنے لئے تَمْغا(اِنعامی عَلامت)سمجھ کر قَبول کرلِیا کہ یہ تو میرے لئے دِیارِ نبی کی ایک عُمدہ سوغات ہے۔بَہرحال یہ اُنہی مُبارَک ہستیوں کا خاصّہ تھا کہ اُنہیں راہِ مدینہ کا کانٹا بھی پُھول مَحسوس ہوتا تھا،اے کاش! ہمیں بھی اِن بُزرْگوں کا صَدَقہ نصیب ہوجائے اور اے کاش! ہم بھی جب عازِمِ مدینہ ہوں توسفرِِ مدینہ کی خُوب خُوب  بَرَکتیں پائیں اور اِس دَوران مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً اور مَکِینِ گُنبدِ خضراء صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت میں اِس قدَر فَنا ہوجائیں کہ اِس راہ میں آنے والے مَصائب و آلام ہمارے لئے نہ صِرْف رَاحت و اِطمینان کا ذریعہ ہوں بلکہ غمِ دنیا و غمِ مال سے نَجات اور ہمارے گُناہوں کی بخشش کا سبب بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1] تفسیرِ نعیمی،۹ /۳۸۸