Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

الاَنْوَار کی حاضِری کے لئے کِس قدَر بےقَرار رَہا کرتے تھے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ چاہتے تو کچھ مُدَّت کے  بعد اِس سَعادَت سے مُشَرَّف  ہو جاتے مگرعشقِ رسول چُونکہ آپ کا سَرمایہ اور حاضِریِ بارگاہِ رسول آپ کی منزلِ مقصود تھی، لہٰذا سَخْت عَلالَت (بیماری)بھی آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو درِ رسول کی حاضِری سے نہ روک سَکی،الغَرَض آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  پرایک ہی دُھن سُوار تھی کہ بس کسی طرح رَوْضَۂ رسول کی ایک جَھلک دیکھ لُوں اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر لُوں، پھر بَھلے میری جان بھی چَلی جائے تو مجھے کوئی پَروا  نہ ہوگی نیز آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا یہ جُملہ بھی تاریخ میں سُنہری حُروف سے لکھنے کے قابِل ہے کہ ’’اگر سچ پوچھئے تو حاضِری کا اَصْلِ مقصود زِیارَتِ طَیۡبَہ ہے ، دو نوں بار اِسی نِیّت سے گھر سے چَلا،مَعَاذَ اللہاگر یہ نہ ہو توحج کا کچھ لُطْف نہیں ۔‘‘

اے کاش !ہمیں بھی حُضورِ اَکرم ،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا حقیقی عشق اور مدینے کی سچّی تڑپ نصیب ہو جائے ، یقیناً جن کے دِل میں مدینے جانے کا شوق رہتا ہے، اُن پر پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ضرور کرم ہوتا ہے اور اَسباب و  وسائل نہ ہونے کے باوُجود بھی اُنہیں حَیْرت اَنگیز طور پر حاضِری کی سَعادَت نصیب ہوجاتی ہے، بلکہ اگر یُوں کہا جائے تو شاید غَلَط نہ ہوگا کہ مَکَّۂ مُکَرَّمَہ  و مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً  وہ مُقَدَّس مقامات ہیں جہاں لوگ خُود نہیں جاتے بلکہ بُلائے جاتے ہیں ،آئیے اب مدینے کی تڑپ دِل میں پیدا کرنے کے لئے مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً اور رَوْضَۂ اَقْدَس کی حاضِری کے فضائل سے مُتَعَلِّق تین(3) فَرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں :

مدینہ لوگوں کو پاک و صاف کردیتا ہے

(1)اَلْمَدِيْنَةُ تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيْرُ خَبَثَ الْحَدِيْدِ یعنی مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )