Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

حاضِری کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:٭حاضِری میں خالص زِیارتِ اَقدَس کی نِیَّت کرو٭ حج اگر فرْض ہے تو حج کرکے مَدِیْنَۂ طَیِّبَہ حاضِر ہو۔ ہاں!اگر مَدِیْنَۂ طَیِّبَہ راستہ میں ہو تو بغیر زِیارت حج کو جانا سَخْت مَحرومی و قَساوتِ قلبی(دل کی سختی) ہے اور اِس حاضِری کو قَبولِ حج و سَعادتِ دِینی و دُنْیَوِی کے لیے ذریعہ و وسیلہ قرار دے اور اگر حج نَفْل ہو تو اِختِیار ہے کہ پہلے حج سے پاک صاف ہو کر مَحبوب کے دربار میں حاضِر ہو یا سرکار(یعنی بارگاہِ مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)میں پہلے حاضِری دے کر (اُس حاضِری کو )حج کی مقبولِیَّت و نُورانیَّت کے لیے وسیلہ کرے٭راستے بھر دُرود و ذِکر شریف میں ڈوب جاؤ اور جس قدَر مَدِیْنَۂ طَیِّبَہ قریب آتا جائے،شَوق وذَوق زِیادہ ہوتا جائے٭ جب حَرَمِ مدینہ آئے بہتر یہ کہ پِیادہ (پیدل)ہو لو،روتے،سَر جُھکائے، آنکھیں نیچی کیے، دُرود شریف کی اَورکثرت کرو اور ہوسکے تو ننگے پاؤں چلو ،

حَرَم کی زمین اور قدَم رکھ کے چلنا

 

ارے سَر کا مَوقَع ہے او جانے والے!

٭جب قُبّۂ اَنْوَر(یعنی نُورانی گُنبد)پر نِگاہ پڑے، دُرود   و سلام کی خُوب کثرت کرو٭ حاضریِ مسجد سے پہلے (اُن)تمام ضَرورِیات سے (کہ )جن کا لگاؤ دل بٹنے کا باعِث ہو، نہایت جلد فارغ ہو،ان کے سِوا کسی بیکار بات میں مَشْغُول نہ ہو معاً (فوراً)وُضُو و مِسْواک کرو اور غُسْل بہتر، سفید پاکیزہ کپڑے پہنو اور نئے بہتر، سُر مہ اور خُوشْبُو لگاؤ اور مُشک اَفْضَل٭اب فوراً آستانَۂ اَقْدَس کی طرف نہایت خُشُوع و خُضُو ع سے مُتَوجّہ ہو، رونا نہ آئے تو رونے کا مُونھ(مُنہ) بناؤ اور دل کو بَزور(کوشش کرکے) رونے پر لاؤ اور اپنی سنگ دِلی سے رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف اِلتجا کرو٭ جب درِ مسجد پر حاضر ہو، صلوٰۃ و سلام عرض کر کے تھوڑا ٹھہرو جیسے سرکار سے حاضری کی اِجازت مانگتے ہو،(پھر) بِسْمِ اﷲ کہہ کر سیدھا پاؤں پہلے رکھ کر ہمہ تَن اَدَب ہو کر داخِل ہو٭اُس وقت جو اَدَب و تَعْظِیْم فرض ہے ہر