Book Name:Ittibae Shahwaat ki Tabah Kariyan

(۱۱)اَعْلیٰ غِذاؤں کواپنے کمال کانتیجہ جاننا۔ غرضیکہ اس ایک لفظ میں بَہُت سے اَحکام داخِل ہیں۔ (تفسیرِ نعیمی ج ۸ ص ۳۹۰ مرکز الاولیاء لاہور)

 (۳)دُوسروں کے احوال میں بے جا غور وفِکر

اسی طرح اِتباعِ شَہوات میں  پڑنے کا ایک سبب دُوسروں کے اَحوال میں بے جا غور وفِکرکرنا ہے،دُوسروں کے اَعْلیٰ لباس ،عالیشان محلّات اور شاہانہ رہن سہن وغیرہ کےبارےمیں بے جا غور وفکر نہ صِرف حسد جیسے مُہلک مَرض کو جَنم دیتا ہے بلکہ اِس سے اِتباعِ شہوات کی آگ بھی دل میں بھڑک اُٹھتی ہے،پھر ایساشخص خواہشات کی تکمیل میں اندھا ہوکرتحصیلِ مال کے لئے ناجائز ذَرائع تک اختیارکرنے لگ جاتا ہے ۔  

 علاج

اس کا علاج یہ ہے کہ ایسا شخص لوگوں کے اَحوال میں غور و فکر کرنے سے پرہیز کرے، جو کچھ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اسے عَطا فرمایا ہے، اس پر صَبروشکر کرے، اپنے سے اَدْنیٰ حیثیّت والے کو دیکھ کر شکر اَدا کرے اور بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن  کی سیر ت کامُطالَعہ کرکے ان کے معمولاتِ زِندگی میں غور وفکر کرے تاکہ نیکی اور بھلائی کی جانب دل راغِب ہوسکے۔

(۴)اپنی اِصْلاح سے غفلت

اِتباعِ  نَفْس وشیطان کاایک سبب اپنی اِصلاح کی جانب توجُّہ نہ دینا ہے، کہ جو شخص اپنا مُحاسَبہ نہیں کرتا وہ کبھی بھی اپنی خامیوں اور گُناہوں پر مُطلع نہیں ہوپاتا،یُوں وہ  شیطان کی پیروی میں مبُتلا ہو کر گُناہ پر گُناہ کرتا ہی رہتا ہے ۔