Book Name:Ittibae Shahwaat ki Tabah Kariyan

کیونکہ جس شخص میں بھی فُضُول خرچی کی عادت ہو گی وہ ہر پسند آجانے والی چیز کو خریدتا چلا جائے گا اور یہ نہیں سوچے گا کہ میں جس چیز کو خرید رہا ہوں، وہ میرے کام کی بھی ہے یا نہیں اور یُوں ایسا شخص خواہشات کی اِتباع میں اپنا کثیر مال ضائِع کرتا چلا جاتا ہے۔

 علاج

اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ مال خَرچ کرتے ہوئے اپنی ضَرورت کو پیشِ نظر رکھے ،بِلاضَرورت کوئی چیز نہ خریدے،ممکن ہو تو فُضُول چیز پر خرچ کی جانے والی  رقم صَدَقہ کردے۔یاد رکھئے!جس جگہ شَرعاً ،عادتاً یا مُروَّتاً خرچ کرنا مَنْع ہو وہاں خَرچ کرنا  مثلاً فِسْق وفُجور وگُناہ  والی جگہوں پر خرچ کرنا ،اَجنبی لوگوں پر اس طرح خَرچ کرنا کہ اپنے اَہل وعِیال کو بے یار ومدد گار چھوڑ دینا،اِسراف(فُضول خرچی )کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ص۳۰۱)اِسراف اور فُضُول خرچی خِلافِ شَرع ہو تو حرام اور خلافِ مُروَّ ت ہوتو مکروہِ تنزیہی ہے۔ (الحدیقۃالندیہ  ج۲ ص ۲۸،باطنی بیماریوں کی معلومات ص۳۰۷)

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علامہ مولانا ابُوبلا ل محمد الیاس عطا ر قادری رضوی،ضیائیدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف  فیضانِ سُنَّت جلد اوّل صفحہ 256 پر ہے :مُفسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان تفسیرِ نعیمی جلد8 صفحہ 390پر فرماتے ہیں: اِسراف کی بَہُت تفسیریں ہیں (۱)حلال چیزوں کو حرام جاننا (۲)حرام چیزوں کو استِعمال کرنا(۳)ضَرورت سے زیادہ کھانا پینایا پہننا (۴)جو دِل چاہے وہ کھا پی لینا، پہن لینا(۵)دن رات میں بار بار کھاتے پیتے رہنا، جس سے مِعدہ خَراب ہوجائے، بیمار پڑ جائے(۶)مُضِر اور نُقصان دہِ چیزیں کھانا پینا (۷)ہر وَقْت کھانے پینے پہننے کے خیال میں رہنا کہ اب کیا کھاؤں گا ،آئندہ کیا پیوں گا (رُوحُ البیان ج۳ص۱۵۴) (۸)غفلت کیلئے کھانا (۹)گُناہ کرنے کیلئے کھانا (۱۰)اچّھے کھانے پینے، اَعْلیٰ پہننے کاعادی بن جانا کہ کبھی معمولی چیز کھا پی نہ سکے