Book Name:Jannat ki Baharain

بارگاہ میں اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے ہوئے ، فرائض مَثَلاً نماز وروزہ وغیرہ اور دِیگر اَحْکاماتِ شرْعِیّہ پر اِخْلَاص کے ساتھ عَمَل کے ذَرِیعے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی بخشش اور جَنّت کی طرف دوڑو کہ یہ راستے جَنّت کی طرف لے جاتے ہیں )

کل نارِ جَہنَّم سے حسؔن امن و اماں ہو

اس مالکِ فردوس پہ صَدَقے ہوں جو ہم آج

(ذوقِ نعت، ص۷۰)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ نیک اَعْمال کو جنّت تک پہنچنے کے راستے قرار دیا گیا ہے اور یقیناً ہم میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہو گی کہ جنّت کی عالیشان نعمتوں اور اس کے باغات کی سیر سے ہم مُستفید ہوں، تو یاد رکھئے ! کہ نیک اعمال جنّت تک پہنچانے کےلیے پُل کا کردار اَدا  کرتے ہیں۔  تو ہمیں بھی نیک اَعْمال کی کثرت کرنی چاہیے!

نوافل کی کثرت:

منقول ہے کہ حَضْرتِ سَیِّدُنَا اَزہَر بن مُغِیثرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جوکہ نہایت عِبادت گُزار تھے، فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں ایک ایسی عورت کو دیکھا جو دُنیا کی عورتوں کی طرح نہ تھی ۔تو میں نے اُس سے پُوچھا کہ تم کون ہو؟اُس نے جواب دیا: ’’میں جَنّت کی حُور ہوں‘‘یہ سُن کر میں نے اُس سے کہا: میرے ساتھ شادی کرلو، اُس نے کہا: میرے مالک کے پاس شادی کا پیغام بھیج دو اور میرا   مَہر ادا کردو میں نے پُوچھا: تمہارا   مَہر کیا ہے؟ تو اُس نے کہا: رات میں دیر تک نمازپڑھنا۔(المتجر الرابح فی ثواب العمل الصالح۱۸۷،(جَنَّت میں لے جانے والے اعمال، ص ۱۴۸)

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا

ہم مُفْلِس کیا مَول چُکائیں اپنا ہاتھ ہی خالی ہے

(حدائقِ بخشش، ص۱۸۶)