Book Name:Jannat ki Baharain

دی جانے والی  جنّتی نعمتوں کی کیسی مَنْظر کَشی کی گئی ہے؟ کہ اہلِ جنّت  باغات میں آمنے سامنے تکیہ لگاۓ  چین سے بیٹھے ہوں گے، ان کی خِدْمت پر مامُور غُلام چھلکتے جام ،  لَبالَب کُوزے،  اور آفتابے اُٹھاۓ  ان کے دائیں بائیں  حکم کے مُنْتَظِر ہوں گے، سامنے بہتی  پاکیزہ شرابیں، مَن پسند غِذائیں  اور عُمدہ میووں سے ان کی تَواضُع ہو گی،  الغرض جنَّت میں  اہلِ جنّت اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت کے مَزے لے رہے ہوں گے اور طرح طرح کی نعمتوں سے  مُسْتفید ہو رہے ہوں گے۔  یاد رکھئے! جنَّت میں ملنے والی کسی بھی نعمت کو دُنیا کی کسی بھی چیز سے اَدْنیٰ  نِسْبَت بھی حاصل نہیں ہے۔ جنَّت میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت سے ملنے والے اِنْعامات و اِکْرامات کا دُنیا میں مُیسَّر آنے والی اَشْیاء سے کوئی بھی مُوازَنہ نہیں ہے۔ 

احادیثِ مُبَارَکہ:

آئیے ”جنّت “کے 3 حُروف کی نِسْبت سے جنَّت کے مُتَعَلِّق تین احادیثِ مُبارَکہ سُنتے ہیں:

1۔۔نبیِّ اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اِرْشادفرماتاہےمیں نے اپنے نیک بندوں کے لئے وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں کہ جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا ،نہ کسی کان نے سُنا اور نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خَطرہ گُزرا۔( مسلم ، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا  واھلہا ،ص:۱۵۱۶، حدیث:۲۸۲۴، بہارشریعت،۱/۱۵۲)

2۔۔ ’’جَنّت میں100درجے ہیں،ہر دو دَرَجوں میں آسمان و زمین جِتنا فاصِلہ ہے اورفِردَوس سب سے بُلند دَرَجہ ہے۔ اُس سے جَنّت کے چار دریا بہہ رہے ہیں اور اُس کے اُوپر عَرْش ہے، سَو جب تم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے سُوال کروتو فردوس کا سُوال کرو۔(جامع الترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء فیالٰخ، الحدیث۲۵۳۹، ج۴،ص۲۳۸)

3۔۔’’جنَّت کی اتنی جگہ جس میں کَوڑا (دُرّہ) رکھ سکیں، دُنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہے۔ (بخاری ،کتاب بدءالخلق، باب ماجاءفی صفۃ الجنۃ وانہا مخلوقۃ،۲/۳۹۲، الحدیث:۳۲۵۰،بہارشریعت ،۱/۱۵۳)