Book Name:Gunahon ki Nahusat Ma Ramadan main gunah karnay ki sazain

صُورتیں بگاڑ کر انہیں بندر وخنزیر بنادیا گیا اوراپنے آپ کوقَتْل کرنے کا حکم دیا گیا؟ تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِرْشاد فرمایا:نہیں!بلکہ جب انہیں کسی چیز کا حکم دیا جاتا تو وہ اسے چھوڑدیتے اور جب کسی کام سے روکا جاتا تو (اَنْجام کی پروا کئےبغیر )اسے کر گُزرتے یہاں تک کہ وہ اپنے دِین سے اس طرح نِکل گئے جیسے آدمی اپنی قمیص سے نِکل جاتاہے۔(الزواجرعن اقتراف الکبائر،مقدمۃ فی تعریف الکبیرۃ،خاتمہ فی التحذیر۔۔الخ ،ج۱ ص۲۶)

معلوم ہوا! گُناہوں کےسبب اِیمان برباد ہوسکتا ہےاور یقیناً ایک مُسلمان کے لئے ایمان کے چھن جانے سےبڑی کوئی بربادی ہو ہی نہیں سکتی، لہٰذا فوراً  گُناہوں سے توبہ کر کےقرآن وسُنَّت کے اَحْکامات پر عمل کو اپنا معمول بنالیجئے۔ ذرا سوچئے تو سہی! اگر یُونْہی گُناہ کرتے کرتے قَبْر میں اُتر گئے اور ہم پرعذاب مُسلَّط کردیاگیا تو ہم کیا کریں گے؟اگر سانپ بچھوؤں نے کفن پھاڑ کر ہمارے جسم پر قَبضہ جَمالیا تو کہاں جائیں گے؟قَبْر کی دیواریں ملنے سے ہماری پَسلیاں ٹُوٹ پُھوٹ کرایک دوسرے میں پیوست ہوگئیں تو کیسی شدید تکلیف ہوگی؟ ایک پتھر کی چوٹ تو برداشت ہوتی نہیں، اگر فرشتوں نے ہتھوڑے برسانے شُروع کردیئے تو ان نازُک ہڈیوں کا کیا بنے گا؟ گُناہوں کے سبب رَبّ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی کی صُورَت میں ہونے والے ان عذابات کو ذرا تَصَوُّر میں تو لائیے اور پھر فیصلہ کیجئے کہ ہمارا گُناہوں سے بچنا آسان ہے یا ان عذابات کو سہنا ۔۔! یقیناً ہم میں سے کوئی بھی ان عذابوں کی تاب نہیں رکھتا تو آئیے! ابھی وَقْت ہے توبہ کرلیجئے خُود کو گُناہوں سے بچاتے ہوئے رَبّعَزَّ وَجَلَّکی اِطاعت اور فرمانبرداری میں اَیامِ زِیْست (زِنْدَگی کے اَیام)بَسَر کیجئے کہ اسی میں کامیابی ہے۔

گُناہوں سے مجھے ہو جاۓ نَفْرت یارَسُوْلَاللہ

نِکل جاۓ بُری ہر ایک خَصْلت یارَسُوْلَاللہ

کمر اعمالِ بَد نے ہاۓ میری توڑ کر رکھ دی

تَباہی سے بچالو جانِ رحمت یارَسُوْلَاللہ