Book Name:Gunahon ki Nahusat Ma Ramadan main gunah karnay ki sazain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ رَمَضانُ الْمُبارَک کاتَقدُّس پامال کرنے والوں کو اس حدیثِ پاک میں کس قدرجھنجھوڑا گیا ہے،لہٰذالَرز اُٹھئے!اور ماہِ رَمَضان کی ناقَدری سے بچنے کا خُصُوصیَّت کے ساتھ سامان کیجئے۔اگر ہم ذِلَّت ورُسْوائی سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں رَمضان کا اَدب واِحْتِرام بجالانا ہوگا ،اس ماہِ مُبارَک میں دوسرے مہینوں کے مُقابَلے میں جس طرح نیکیاں بڑھادی جاتی ہیں، اِسی طرح دیگر مہینوں کے مُقابَلے میں گُناہوں کی ہَلا کت خَیزیاں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ماہِ رَمَضان میں شراب پینے والا اوربَدکاری کرنے والا تو ایسا بَد نصیب ہے کہ آئندہ رَمَضان سے پہلے پہلے مَرگیا تو اب اس کے پاس کوئی نیکی ایسی نہ ہوگی جو اسے جہنّم کی آگ سے بچا سکے۔ یاد رہے! آنکھوں کیلئے  بدنگاہی اور اَجْنَبِیّہ ( یا شہوت کے ساتھ اَمْرَد کے) چُھونے کو بدکاری کہاگیا ہے،لہٰذا خبردار ! خبردار!خبردار! ماہِ رَمَضان میں بالخُصُوص اپنے آپ کو بد نِگاہی اور اَمْرَد بِینی سے بچائیے۔ حتَّی الامکان '' آنکھوں کا قُفلِ مدینہ'' لگا ئیے یعنی نگاہیں نیچی رکھنے کی بھرپُور سَعی فرمائیے۔ آہ !صَد ہزار آہ! بَسا اَوْقات نَمازی اور روزہ دار بھی ماہِ رَمَضان کی بے حُرمتی کرکے َقہرِقَہّا ر اور غَضبِ جبّار کا شِکار ہوکر عذابِ نار میں گَرِفتار ہوجاتے ہیں ۔

دل پر سیاہ  نُقْطہ

حدیثِ مُبارَک میں آتا ہے ، ''جب کوئی اِنْسان گُناہ کرتا ہے تو اُس کے دل پر ایک سِیاہ نُقطہ بن جاتا ہے، جب دوسری بار گُناہ کرتا ہے تو دُوسرا سِیاہ نُقطہ بنتا ہے، یہاں تک کہ اُس کادِل سِیاہ ہوجاتا ہے ۔ نتیجۃً بَھلائی کی بات اُس کے دِل پر اَثْرا اَنداز نہیں ہوتی۔ ''(اَلدُّرُّالْمَنْثور ج۸ص۴۴۶)اب ظاہِر ہے کہ جس کا دِل ہی زَنگ آلُودا ور سِیاہ ہوچُکا ہو، اُس پر بَھلائی کی بات اور نصیحت کہاں اَثر کرے گی؟ماہِ رَمَضان ہویا غیرِ رَمَضان ایسے اِنْسان کا گُناہوں سے باز و بیزار رہنا نِہایت ہی دُشْوار ہوجاتا ہے۔اُس کا دِل نیکی کی طرف مائِل ہی نہیں ہوتا۔اگروہ نیکی کی طرف آبھی گیا تو بَسا اَوقات اُس کا جِی اِسی سِیاہی کے سَبَب نیکی