Book Name:Gunahon ki Nahusat Ma Ramadan main gunah karnay ki sazain

کے ساتھ مجھے پُکارا ہے ، میرے مالِک عَزَّ  وَجَلَّ! تُو مجھے اِس کے آگے رُسوا نہ فرما، اِ س کی بے بَسی پر رَحْم فرمادے اور اِس بیچارے کو بَخش دے۔حضرت علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمرو رو کرمُناجات کررہے تھے۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رَحْمت کا دَریا جوش میں آ گیا اور نِدا آئی ، اے علی!( کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم)ہم نے تمہاری شِکَستہ دِلی کے سَبَب اِسے بخش دیا۔چُنانچِہ اُس مُردے پر سے عذاب اُٹھا لیا گیا۔(انیسُ الْواعِظین ص۲۵،فیضانِ سنت، ص:۹۲۲)

مَغْفرت کروائیے جنّت میں لے کے جائیے

واسطہ حسنین کا مولیٰ علی مُشْکل کُشا

                                                    (وسائلِ بخشش ،ص:۵۲۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !اس حِکایت میں ہمارے لئے عِبْرت کے بے شُمار مَدَنی پُھول ہیں۔ زِنْدہ انسان خُوب پُھدَکتا ہے مگر جب موت کا شکار ہوکر قَبْر میں اُتار دیا جاتا ہے ، اُس وقت آنکھیں بند ہونے کے بَجائے حقیقت میں کُھل چکی ہوتی ہیں ۔اچّھے اَعْمال اور راہِ خُدا ئے ذُوالجلال عَزَّ  وَجَلَّمیں دیا ہوا مال تو کام آتا ہے مگر جو کچھ دَھن دولت پیچھے چھوڑ آتا ہے اُس میں بھلائی کا اِمکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ وُرثاء سے یہ اُمّید کم ہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے مرحوم عزیزکی آخِرت کی بہتری کیلئے مالِ کثِیر خرچ کریں۔

روزے میں وَقْت ''پاس'' کرنے کے لیے۔۔۔۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کافی نادان ایسے بھی دیکھے جاتے ہیں جو اگرچِہ روزہ تو رکھ لیتے ہیں مگر پِھر ان بے چاروں کا وَقت ’’پاس‘‘ نہیں ہوتا ۔ لہٰذا وہ بھی اِحتِرامِ رَمَضان شریف کو ایک طرف رکھ کر حَرام وناجائز کاموں کا سَہارا لے کر وَقت ’’پاس‘‘کرتے ہیں اور یُوں رَمَضان شریف میں شَطْرَنج، تاش ، لُڈّو، گانے باجے ، وغیرہ میں مشغول ہو جاتے ہیں۔یادرکھئے! شَطْرنج اورتاش وغیرہ پر کسی قِسم کی بازی یا شَرط نہ بھی لگائی جائے تب بھی یہ کھیل ناجائز ہیں۔ بلکہ تاش میں چُونکہ جانداروں کی تصویریں