Book Name:Neki ki Dawat Tark Karnay kay Nuqsanaat

’’ابوداؤد‘‘ کی حدیث میں ہے کہ جوشخص کسی قوم میں سرگرمِ مَعاصِی (یعنی نافرمانیوں میں مبتلا)ہواور وہ لوگ باوُجُودِ قدرت کے، اُس کو نہ روکیں تو اللہ تَعالیٰ مرنے سے پہلے انہیں عذاب میں مبتَلاکرتا ہے۔(ابوداوٗدج۴ ص۱۶۴حدیث۴۳۳۹)اس سے مَعْلُوم  ہوا کہ جو قو م  نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر  (یعنی بُرائی سے مَنْع کرنا)تَرک کرتی ہے اورلوگوں کو گُناہوں سے نہیں روکتی، وہ اپنے اِس تَرکِ فرض کی شامَت میں مبتَلا ئے عذاب ہوتی ہے۔(نیکی کی دعوت،ص:۴۶۳)

تُوۡبُوا اِلَی اللہ                                    اَسۡتَغۡفِرُاللہُ

یادرکھئے!اَمْر ٌبِالْمَعْرُوْف وَ نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرکی کئی صُورتیں ہیں: (۱)اگر غالب گمان یہ ہے کہ یہ(نیکی کی دعوت دینےوالا)ان سے کہےگا،تووہ اس کی بات مان لیں گے اور بُری بات سے باز آجائیں گے، تو اَمْر ٌبِالْمَعْرُوْف واجب ہے،اس (نیکی کی دعوت دینے والے شخص)کو باز رہنا جائز نہیں اور(۲)اگر گمانِ غالب یہ ہے کہ وہ ( جن کو نیکی کی دعوت دے گا تو وہ )طرح طرح کی تُہمت باندھیں گے اور گالیاں دیں گے تو(پھر نیکی کی دعوت ) تَرک کرنااَفْضل ہے اور(۳)اگر یہ مَعْلُوم ہے کہ وہ اسے ماریں گے اور یہ صَبْر نہ کرسکے گا ،یا اس کی وَجہ سے فِتْنہ و فَساد پیدا ہوگا، آپس میں لڑائی ٹَھن جائے گی جب بھی چھوڑنا اَفْضل ہے اور(۴) اگرمعلوم ہو کہ وہ (لوگ جنہیں  نیکی کی دعوت دی جاۓ گی)اگر اسے ماریں گے تو صَبْر کرلے گا تو ان لوگوں کو بُرے کام سے مَنْع کرے اور یہ (نیکی کی دعوت دینے والا )شخص مُجاہِد ہے اور (۵) اگر معلوم ہے کہ وہ مانیں گے نہیں مگر نہ ماریں گے اورنہ گالیاں دیں گے،تو اِسے اِخْتیار ہے اوراَفْضَل یہ ہے کہ اَمر کرے۔ (یعنی نیکی کی دعوت دے اور بُرائی سے مَنْع کرے) (بہارِ شریعت،۳/۶۱۵)میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نےنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر یعنی بُرائی  سے نہ روکنے کی مَذمَّت پر آیاتِ مُبارَکہ اورتفسیرکےضمن