Book Name:Neki ki Dawat Tark Karnay kay Nuqsanaat

مُفتیٔ اعظم کا نیکی کی دعوت کا انداز

شہزادۂ اعلیٰ حضرت،تاجدارِ اہلسنَّت،حُضُورمُفتیٔ اعظم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم اس طرح کے مُعاملات میں بہت زِیادہ مُتحرّک(مُ۔تَ۔حَر۔رِک ACTIVE ) تھے،چُنانچہ’’مُفتیٔ اعظم کی اِسْتِقامت و کرامت ‘‘ صفْحہ 146پررئیسُ القلم حضرتِ علّامہ اَرْشدُ القادریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی   کے حوالے سے نقل ہے: ان (یعنی سرکار مُفتیٔ اعظم ہند) کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ وہ منظر ہوتا تھا، جب وہ کسی مُسلمان کو اِسلامی شَریعت کی خِلاف وَرزِی کرتے ہوئے پاتے تھے۔ اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکر (یعنی نیکی کاحکم دینے اور بُرائی سے مَنْع کرنے)کا فَرض اَداکرتے وَقْت وہ چھوٹے بڑے، امیر وغریب اور حاکم و محکوم کے دَرمیان کوئی اِمتیاز نہیں کرتے تھے۔ ان کے دربار کا عام معمول تھا کہ کوئی بڑے سے بڑا رئیس ہویا اُونچے سے اُونچے مَنْصَب کا اَفْسر،ان کی خِدْمت میں حاضر ہوتے وَقْت اگراس کی اُنگلی میں سونے کی انگوٹھی ہوتی تو وہ فوراً اُتروا دیتے اور نِہایت شَفْقَت اور مَحَبَّت کے ساتھ انہیں تَلْقِیْن فرماتے کہ اَزرُوئے شریعتِ محمدی (عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ  وَ السَّلَام ) مَردوں کے لیےسونے کا اِسْتعمال حرام ہے۔ پھر دل کا کِشْوَر فتح کر لینے والے لہجے میں اِرْشاد فرماتے: کوئی گُناہ لمحے دو لمحے یا گھنٹے دو گھنٹے کا ہوتا ہے، لیکن سونے کی اَنگوٹھی کا گُناہ ایسا گُناہ ہے کہ جب تک پہنے رہو مُسلسل گُناہ ہی گُناہ ہے۔(نیکی کی دعوت،ص:۵۹۵)

مُفتیِ اعظم سے ہم کو پیار ہے
اِنْ شَآءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے

بند راور خنزیر کی شکل والے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے مُفتیِ اعظم ہند رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا معمول دیکھا کہ آپ اگر کسی مُسلمان کو شریعت کی خِلاف وَرْزِی کرتا پاتے تو فوراً اس کی اِصْلاح فرماتے ہوئے شَرعی حکم بتادیا