Book Name:Neki ki Dawat Tark Karnay kay Nuqsanaat

ایک دن دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نَوال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خُطبہ اِرْشا د فرمایا اور مُسلمانوں کے کچھ گروہوں کی تعریف فرمائی، پھر ارشادفرمایا :’’ان لوگوں کا کیا حال ہے، جو اپنے پڑوسیوں کو نہیں سمجھاتے نہ سکھاتے ، نہ نیکی کی دعوت دیتے اور نہ ہی بُرائی سے مَنْع کرتے ہیں اور ان لوگوں کا کیا حال ہے، جو اپنے پڑوسیوں سے نہیں سیکھتے، نہ ان سے سمجھتے اور نہ ہی نصیحت طلب کرتے ہیں،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم! چاہئے کہ ایک قوم اپنے پڑوسیوں کو ضَرور دین سکھائے ،سمجھائے، نصیحت کرے اور نیکی کی دعوت دے، اسی طرح دوسری قوم کو چاہئے کہ اپنے پڑوسیوں سے دین سیکھے، سمجھے اور نصیحت حاصل کرے ورنہ جلد ہی انہیں اس کا اَنْجام بُھگتنا پڑے گا۔‘‘(مجمع الزوائد،کتاب العلم ،باب فی تعلیم من لایعلم ، الحدیث۷۴۸،ج۱،ص۴۰۲،انغظ بدلہ مَدَنِیَّۃٌ مَدَنِیَّۃٌ انفطن مَدَنِیَّۃٌ مَدَنِیَّۃٌ)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! پڑوسیوں کے بَہُت سارے حُقُوق ہیں ، ان کی بَجا آوری کیلئے ہمیں ہر دَم کوشاں رہنا چاہئے۔پڑوسیوں کوسُنَّتوں بھرے اجتِماع میں شِرکت اور مَدَنی قافِلے میں سُنَّتوں بھرے سفروغیرہ کی دعوت دینے میں بھی غَفْلت نہیں برتنی چاہئے اور ان کو مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  گُناہوں میں مبتَلا دیکھیں تو انہیں ان سے باز رکھنے کیلئے بھی بھر پور سَعْی (کوشش) کرنی چاہئے ۔حضرتِ سیِّدُنا مالِک بن دینار عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْغَفَّار فرماتے ہیں :میں نے تَورا ت شریف میں پڑھا کہ جس کا پڑوسی نافرمانی میں مبتَلا ہواور وہ اُسے نہ روکے تووہ بھی اِس گُناہ میں شریک ہے ۔ (اَلزُّہْد لِلامام اَحمد ص١٣٤رقم٥٢٧)

پڑوسی کو نیکی کی دعوت دینے اور گُناہوں سےمنع کرنے کی اَھَمِّیَّت بَہُت زِیادہ ہے، جیسا کہ اب جو رِوایت پیش کی جارہی ہے،اُس سے ظاہِر ہے چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا ابُوہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: ہم نے یہ بات سُنی ہے کہ قِیامت کے دن ایک شَخص دوسرے کے خِلاف دَعْویٰ کرے گا حالانکہ وہ اُس کوجانتا نہ ہوگا۔مُدّعیٰ عَلَیْہ(یعنی جس پر دعویٰ کیا گیا) کہے گا: تیرا مجھ پر کیا حَقْ ہے؟ میں تو تجھ کو (صحیح سے)